ساہیوال پاور اسٹیشن سی پیک کے تحت پہلا بڑے پیمانے پر کلین کول پاور پروجیکٹ ہے
اسلام آباد : چین کے صوبہ شیڈونگ سے چین ہوانینگ گروپ (سی ایچ این جی ) کے 151 چینی ٹیکنیشن ساہیوال پاور اسٹیشن پر کام کرنے کے لئے پاکستان واپس آ گئیہیں۔ حال ہی میں ساہیوال پاور اسٹیشن کوویڈ 19 اور آب و ہوا دونوں کے دبا ئومیں رہا ہے۔ اس کے علاوہ ساہیوال منصوبے کے دو یونٹوں کو ستمبر میں بڑے پیمانے پر مرمت کے لئے روکنا تھا۔ لہذا اس منصوبے کی مدد کے لیے چین سے پیشہ ور تکنیکی ماہرین کو خاص طور پر بحالی کے لئے تعینات کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ اگرچہ کوویڈ ۔19 کی صورتحال جون سے ہی شدید ہے ، لیکن ( سی ایچ این جی ) نے اپنے 151 پیشہ ور اور تکنیکی عملے کو ساہیوال منصوبے میں واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ سی ایچ این جی کا سب سے اہم فرض ساہیوال منصوبے کے مستحکم عمل کو یقینی بنانا اور پاکستانی عوام کی بجلی کی طلب کو پورا کرنا ہے۔ کورونا وائرس پاکستان آسکتا ہے کے خطرے سے بچنے کے لئے سی ایچ این جی نے وبائی امراض سے بچا وکے اعلی ترین معیار کو اپنایا ہے۔ منیجر نے کہا سارا عملہ سفر سے 72 گھنٹے پہلے نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ پاس کر چکا ہے۔ لاہور پہنچنے کے بعد تمام 151 اہلکار اور ان کا سامان ڈس انفیکشن ہوگیا۔ دریں اثنا پروجیکٹ منیجر نے عملے کے لیے ہموار نقل و حمل کو بھی اپنایا۔ 20 گھنٹے کے سفر کے بعد ، تکنیکی ماہرین نارمل جسمانی درجہ حرارت کے ساتھ ساہیوال پاور اسٹیشن پہنچے جہاں پر وہ 14 دن کے لئے قرنطینہ میں ہیں ۔ قرنطینہ کے بعد 23 اگست کو 151 ملازمین کا نیوکلیک ایسڈ کا دوبارہ ٹیسٹ کیا جائے گا اور آہستہ آہستہ اس منصوبے میں شامل کیا جائے گا۔ سی ایچ این جی نے کہا ساہیوال پاور اسٹیشن سی پیک کے تحت پہلا بڑے پیمانے پر کلین کول پاور پروجیکٹ ہے۔ اس میں بجلی پیدا کرنے کے متعدد یونٹ ہیں جن کی سب سے بڑی صلاحیت جدید ترین ٹیکنالوجی اور پاکستان میں تیز رفتار تعمیراتی کا م ہے۔ اس کے آپریشن کے بعد سے ساہیوال پلانٹ نے حفاظت کا ایک اچھا ریکارڈ برقرار رکھا ہے اور اسے وزیر اعظم کی طرف سے ” اوٹ سٹینڈینگ کنٹریبیوشن ایوارڈ” ملا ہے۔