موبائل کے جہاں نقصانات وہاں کچھ فوائد بھی ہیں ،میرے اپنے سٹاف میں تین شادیوں کی وجہ موبائل فون بنا
اسلام آباد(شاہد نذیر کاہلوں) ممبر قومی اسمبلی و چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف ریاض فتیانہ نے کہاہے کہ 99فیصد مرضی سے گھر سے بھاگنے والی لڑکیوں میں موبائل کا ہاتھ ہوتا ہے ، موبائل کے کچھ فوائد ہیں تو کچھ نقصانات بھی میرے اپنے سٹاف میں تین جوڑوں کی شادی کی وجہ موبائل ہے۔
ان خیالات کا اظہار ممبر قومی اسمبلی و چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف ریا ض فتیانہ نے ”ڈیلی سی پیک ” سے بات کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا پارلیمنٹ میں پہلے تین دن بجٹ ہنگامہ کو بالکل سپورٹ نہیں کیا جاسکتا اس سے عوام اور عالمی میڈیا پر اچھا اثر نہیں پڑا، اس سے پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے،اب بہتر حالات ہوگئے ہیں ، تمام ممبر اسمبلی اور سیاسی جماعتوں کو مفاہمتی رویہ اپنانا ہوگا، خواتین ،بچوں کے حقوق تحفظ، خواجہ سرائوں ، تیزاب گردی وغیرہ ملک میں قوانین موجود ہیں مگر ضرورت عمل درآمد کی ہے ، قوانین آئین پاکستان میں موجود ہیں، عوام کو پتہ ہونا چاہیے کہ ان کے حقوق کیاہیں،ان کو کون سا قانون تحفظ فراہم کرتا ہے،،قوانین سے متعلق ماتحت عدالتوں ، لا فورسز اداروں ، پراسیکیوٹر کو بھی مکمل آگاہ ہونا چاہیے ، قوانین کا کوئی فائدہ نہیں اگر اس پر عمل درآمد نہ ہو، قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کی قانون سازی کے لیے پچاس سے زیادہ میٹنگز ہوچکی ہیں، پہلے سننے کا ماحول نہیں تھا تمام تر مشکلات کے باوجود لا اینڈ جسٹس نے مشاورت سے قانون سازی کی ہے، حکومت کی پہلے سینیٹ میں اکثریت نہیں تھی اس لیے صدارتی آرڈیننس کا سہارا لینا پڑا، اب سینیٹ میں اکثریت ہے ایک سال کے اندر توقع ہے کہ بہتر قانون سازی ہوگی ، سائبر کرائم ایکٹ اتنا کمزور ہے فیس بک اور ٹیوٹر اپنا ڈیٹا نہیں دیتے ، چارہزار درخواستیں روزانہ آرہی ہیں ، ایک ایف آئی اے کی استعدادنہیں ہے صحافیوں کے تحفظ کا بل آیا ہے جو اچھی بات ہے ، ان کی مشکلات کا خاتمہ ہوگا ۔قانون بنانے سے نہیں ان پر عمل درآمد سے مطلوبہ احداف حاصل ہوتے ہیں ، سائبر کرائم ونگ ایف آئی اے میں اس حوالے سے استعداد اور مہارت کی کمی ہے کیونکہ سوشل میڈیا سے متعلق فیس بک، یو ٹیوب،ٹوئٹر، گوگل ، انسٹا گرام عدم تعاون کرتے ہوئے فرانزک کے لیے مطلوبہ مواد فراہم نہیں کرتے جس کی وجہ کیس کی تفتیش میں جرم ثابت کرنا مشکل ہوجاتا ہے یہی وجہ روزانہ حاصل ہونے درجنوں درخواستوں پر کارروائی نہیں ہوتی ۔ریاض فتیانہ نے کہا کہ جب وہ چیرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی تھے ان کی کوششوں سے گزشتہ سالوں میں، ہیومن رائٹس کمیشن، نیشنل کمیشن فار ویمن، چائلڈ پرٹکشن کمیشن ، خواجہ سرائوں کے حقوق اور تیزاب پھینکنے والوں سے متعلق قوانین بنائے گئے ،خواتین کو ورک پلیس حراسمنٹ کاقانون موجود ہیں اصل مقصد عمل درآمد اور اس سے آگاہی ہے۔