دفاع، سلامتی، قومی تعمیر ; ”پیپلز لبریشن آرمی اور پاک آرمی برادرز ان آرمز”بن گئے

دفاع، سلامتی، قومی تعمیر ; ”پیپلز لبریشن آرمی اور پاک آرمی برادرز ان آرمز”بن گئے

..

پاک چین سٹرٹیجک پارٹنر شپ پہاڑوں سے اونچی ، سمندر سے گہری اور شہد سے میٹھی ہے اور ملٹری ڈپلومیسی اور ملٹری ٹو ملٹری تعاون ہمیشہ بلندیوں کو چھوتا رہا ہے۔ فوجی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں پاکستان اور چین نے مشکل دور میں اپنی تزویراتی شراکت داری کا اعادہ کیا۔ خاص بات یہ ہے کہ جنرل باجوہ واحد فوجی رہنما ہیں جنہوں نے چینی صدر کی دعوت پر بیجنگ کا دورہ کیا۔ یہ دورہ دونوں ممالک کی جوائنٹ ملٹری کوآپریشن کمیٹی کا حصہ ہے جو فوجی تعاون کا اعلی ترین ادارہ ہے پاکستان کی مسلح افواج کے دورے کے ثمرات دونوں ملکوں کے مفادات اور فوجی سلامتی کے حوالے سے انتہائی اہم ہیں۔


.پاک چین دوستی کی ابتدا 21 مئی 1951 سے ہوئی ۔ پاکستان مسلم دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے چین کو تسلیم کیا۔ اس سفارتی پیش قدمی کو چین نے کبھی نہ بھلایا۔ باضابطہ سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد دوطرفہ تعلقات کا ایسا سلسلہ شروع ہوا جو تمام موسموں اور حالات کے اتار چڑھائو کے باوجود قائم و دائم ہے۔ دراصل اس تعلق کو شروع ہی سے ایک دوسرے کی عزت اور ملکی مفادات کو محترم رکھنے کی بنیاد پر قائم کیا گیا تھا۔ لہذا دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کی علاقائی اور بین الاقوامی پالیسیوں کی حمایت کی ۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاک اور چین کی افواج دفاع، سلامتی، قومی تعمیر میں برادرز ان آرمز ثابت ہوئے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے قیام کی 95 ویں سالگرہ کی مناسبت سے جی ایچ کیو میں تقریب کا اہتمام کیا گیا جس کے مہمان خصوصی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان میں چین کے سفیر اور چینی سفارت خانے کے حکام نے تقریب میں خصوصی شرکت کی اور چینی سفیر نے تقریب کی میزبانی پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان اور چین میں برادرانہ تعلقات ہیں اور دونوں ممالک اسٹریٹجک شراکت دار ہیں۔ انہوں نے بتایا ہے کہ پاک چین مشترکہ تعاون کی کمیٹی کا اجلاس حال ہی میں منعقد ہوا ہے، یہ اجلاس باہمی تعلقات میں نئی پیش رفت ہے۔ چینی سفیر نے یہ بھی بتایا کہ اجلاس میں پاک چین فوجی تعاون کے فروغ کے لیے نیا سیٹ اپ بنایا گیا ہے، یہ نظام فوجی رابطوں میں فروغ کے لیے اہم پلیٹ فارم ثابت ہو گا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات کی جڑی گہری ہیں۔ انہوں نے چین کے دفاع، سلامتی اور قومی تعمیر میں پی ایل اے کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پی ایل اے اور پاک آرمی برادرز ان آرمز ثابت ہوئے ہیں۔
خیال رہیکہ گزشتہ سال بھی جی ایچ کیو میں پیپلزلبریشن آرمی کے یوم تاسیس تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی اور پاک فوج مشکل وقت کے بھائی ہیں۔ باہمی مفادات کے تحفظ کے لیے ہمارے تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اورچین کے منفرد اور انتہائی قریبی تعلقات ہیں۔ ہرچیلنج کے دوران پاک چین تعلقات مثالی نوعیت کے رہے ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ باہمی شراکت داری علاقائی امن واستحکام کے لیے انتہائی اہم ہے۔ ا ماضی اورحال میں ہرچیلنج میں ہم نیایک دوسرے کا ساتھ دیا۔ چین کے دفاعی اتاشی نے کہا کہ پاک چین اسٹریٹجک تعلقات خطے میں مثالی نوعیت کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اورچین اسٹریٹجک پارٹنراور آہنی بھائی ہیں۔چین کے دفاعی اتاشی کا کہنا تھا کہ دنیا بدل سکتی ہے لیکن ہم ہمیشہ ساتھ کھڑے ہیں۔ انہون ںے کہا کہ جغرافیائی تحفظ اور علاقائی امن واستحکام کے لیے متحد ہیں۔
اس کے علاوہ یکم اگست کو چینی عوامی سپاہ آزادی کے قیام کی 95 ویں سالگرہ کے حوالے سے چین کے مرکزی فوجی کمیشن نے بیجنگ میں اعلی ترین فوجی اعزاز "آرڈر آف اگست فرسٹ ” اور اعزازی ایوارڈزدیئے جانے کی تقریب منعقد کی ۔ چینی صدر شی جن پھنگ جو کہ سی پی سی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری اورمرکزی فوجی کمیشن کیچیرمین بھی ہیں، نے ایوارڈ جیتنے والوں کو تمغیاور سرٹیفیکٹ دیے اور اعزاز حاصل کرنے والے اداروں کو اعزازی پرچموں سے نوازا۔ عوامی جمہوریہ چین کی وزارت قومی دفاع نے 31 جولائی کو چینی پیپلز لبریشن آرمی کے 95 ویں یوم تاسیس کو منانے کے لیے ایک شاندار تقریب کا انعقاد بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں کیا۔ چینی صدر مملکت شی جن پھنگ اور وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ سمیت پارٹی اور ریاستی رہنماں نے اس تقریب میں شرکت کی۔ اسی دوران پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے اقتصادی و تجارتی منصوبوں پر عملدرآمد میں سابق حکومت کی عدم دلچسپی کی حد تک سست روی اور اس پر چین کی جانب سے ظاہر ہونے والے تحفظات، سرد مہری اور بر ہمی کی افسوسناک اطلاعات کی موجودگی میں پاکستان کی تینوں مسلح افواج کے اعلی سطحی وفد کا 9سے 12جون تک غیر اعلانیہ دورہ چین کیا گیا تھاایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا چینی سنٹرل ملٹری کمیشن کے وائس چیئر مین جنرل ژانگ یوشیا سے باہمی، علاقائی اور بین الاقوامی سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال اور اس کے نتیجے میں پاک چین مشترکہ مفادات کے تحفظ کیلئے فوجی تعاون بڑھانے، تزویراتی شراکت داری اور رابطوں میں تسلسل سمیت تربیت، ٹیکنالوجی اور دہشت گردی کے انسداد میں ایک دوسرے کی مدد کرنے پر اتفاق کیا گیادونوں ملکوں کی لازوال دوستی کی روشن علامت ہے۔چین کے ساتھ ایک اور بڑی پیش رفت یہ ہے کہ چین نے اس موقع پر پاکستان کو کم شرح پر دو ارب ڈالرز قرضے کی یقین دہانی کرائی, چین مشکل وقت میں پہلے سے زیادہ عزم اور سرگرمی کے ساتھ پاکستان کا ساتھ دے گا۔چین میں پاکستانی سفیر کے توسط سے موصول ہونے والے سفارتی رابطہ کاری مکتوب میں بتایا گیا ہے کہ چین پاکستان کے ساتھ اپنے معاشی اور سٹرٹیجک تعلقات کو وسیع اور مضبوط بنانا چاہتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق چینی قیادت نے وزیر اعظم شہباز شریف کو یقین دلایا ہے کہ چین نہ صرف پاکستان کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے بلکہ پہلے سے زیادہ سرگرمی کے ساتھ موجودہ وزیر اعظم کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔یاد رہے کہ چین شہباز شریف کے فلسفہ گورننس کا بہت بڑا مداح ہے اور سمجھتا ہے کہ وہ پاکستان کو درپیش موجودہ چیلنجز پر قابو پانے میں کامیاب ہوں گے۔ شہباز شریف کی اسی خوبی کی وجہ سے چینی حکومت نے ان کے لئے شہباز سپیڈ کی اصطلاح متعارف کرائی تھی۔ چین پاکستان کو جس شرح پر دو ارب ڈالر دے رہا ہے وہ اس سے بھی کم ہے جس پر وہ دوسرے دوست ملکوں کو دے رہا ہے۔چین کے علاوہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھی آئی ایم ایف کے دائرے میں رہ کر پاکستان کی مالی امداد میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اس لئے توقع ہے کہ چین اور دوسرے دوست ممالک کی اعانت سے پاکستان اپنے معاشی معاملات پر قابو پالے گا۔
اس حوالے سے سی پیک کی رفتار بڑھانا بھی بہت ضروری ہے جس سے پاکستان میں اقتصادی انقلاب کی راہ ہموار ہو گی۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ امریکہ ، بھارت اور بعض چین مخالف مغربی ممالک شروع ہی سے سی پیک پر عمل درآمد میں رکاوٹیں ڈالتے رہے ہیں اور وہ اب بھی چین دشمنی میں اس عظیم منصوبے کو روکنا چاہتے ہیں لیکن بھارت کے سوا تقریبا تمام ہمسایہ ایشیائی ملکوں کے علاوہ کئی یورپی ممالک بھی اس منصوبے کا حصہ بن چکے ہیں ۔حال ہی میں پاک چین فوجی تعاون کے فروغ کے لیے نیا سیٹ اپ بنایا گیا ہے، یہ نظام فوجی رابطوں میں فروغ کے لیے اہم پلیٹ فارم ثابت ہو گا۔دونوں ممالک کے تعلقات کی جڑیں گہری ہیں، پی ایل اے اور پاک آرمی برادرز ان آرمز ثابت ہوئے ہیں اور مستقبل میں بھی دونوں ممالک کے درمیان ہر سطح پر تعاون جاری رہے گا۔دوستی دنیا بھر کے لئے پاک چین دوستی ایک مثال ہے۔ پاکستان اور چین نہایت قریبی، سیاسی، معاشرتی، معاشی تعلقات کی بنا پر دنیا بھر میں جانے اور پہچانے جاتے ہیں۔ یہ تعلقات پچھلی سات دہائیوں پر محیط ہیں۔ اس تعلق کی جڑیں نہایت گہری اور پائیدار ہیں جو کہ یقینا دونوں ممالک کی قیادت کی سمجھ بوجھ اور مستقبل کے مشترکہ نقطہ نظر کی وجہ سے ممکن ہوسکی ہے۔
سی پیک کے منصوبے کی بنیاد 2013میں رکھی گئی اور نومبر 2016 میں اس بڑے پروجیکٹ کے ایک حصے نے کام شروع کر دیا جب کہ کچھ اشیا ٹرک کے ذریعے چین سے گوادر کی بندرگاہ کے ذریعے مغربی ایشیا اور افریقہ کی منڈی میں بھیجی گئیں۔ اس کامیابی کے بعد چین نے اس منصوبے پر سرمایہ کاری میں اضافے کا عندیہ دیا جو اب 62بلین تک پہنچ گیا ہے۔ پاکستان کی سول اور فوجی قیادت سی پیک کی کامیابی کے لئے پرامید ہے اور یہ توقع کی جا رہی ہے کہ سی پیک پاک چین دوستی میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا اور دونوں ممالک کو اس منصوبے کی تکمیل سے بے انتہا معاشی فوائد ہوں گے۔معاشی تعلقات کی بنا پر چین پاکستان ایک ایسے سیاسی بندھن میں بندھ گئے ہیں جس کو سیاسی زبان میں اتحاد کہا جاتا ہے۔ اس منصوبے کی مخالفت بھارت اور امریکہ کی طرف سے شدت سے آئی کیوںکہ یہ دونوں ممالک چین کی بڑھتی ہوئی معاشی اور سیاسی طاقت سے خوفزدہ ہیں۔ بھارت کے لئے پاکستان کی سرزمین سے راستہ اس خوف میں مزید اضافہ ہے۔ پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے یہ چین سے مشرق وسطی اور وسطی ایشیا کے ممالک کا راستہ رہا ہے۔ ان علاقوں تک آسان رسائی براستہ پاکستان کم خرچ اور آسان ہے۔چین نے پاکستان کے ساتھ دوستی نبھائی۔ پاکستان کی ٹیکنالوجی، ہتھیار اور سرمایہ کاری کی فراہمی اور مختلف بحرانوں سے نکلنے میں خلوص سے مدد کی۔چین اور پاکستان کی مشترکہ تعاون کمیٹی میں پاک چین فوجی تعاون کے فروغ کے لیے نیا سیٹ اپ بنایا گیا ہے، یہ نظام فوجی رابطوں میں فروغ کے لیے اہم پلیٹ فارم ثابت ہو گا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے چین کے دفاع، سلامتی اور قومی تعمیر میں پیپلز لبریشن آرمی کے کردار کو سراہا۔جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا دونوں ممالک کے تعلقات کی جڑیں گہری ہیں، پی ایل اے اور پاک آرمی برادرز ان آرمز ثابت ہوئے ہیں اور مستقبل میں بھی دونوں ممالک کے درمیان ہر سطح پر تعاون جاری رہے گا۔

About Rizwan Malik

Scroll To Top