مذاکرات صرف فوج سے کرنے والوں کی امیدیں خا ک میں مل گئیں
9 مئی کا مقدمہ صرف افواج پاکستان کا نہیں پورے پاکستان کے عوام کا مقدمہ ہے
فوج نے جہاں برائہ راست مذاکرات کرنے والوں کو شٹ اپ کال دی وہی معافی کی صورت میں واپسی کا حل بھی بتادیا
پی ٹی آئی بھی کھل کر سامنے آگئی ،بیان تضادات سے بھرپور ذہن کی عکاسی کرتا ہے ، رئوف حسن ،معافی ہم اپنے باپ سے بھی نہیں مانگتے ،اسد قیصر
اسلام آباد(رپورٹ:محمدرضوان ملک) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آرمیجر جنرل احمد شریف نے واضح کیا ہے کہ 9 مئی کا سانحہ برپا کرنے والوں کے لئے کوئی معافی نہیں ہے۔ ان سے کوئی ڈیل ہوگی نہ ڈھیل ملے گی انہوں نے واضح کیا کہ 9 مئی کا مقدمہ صرف افواج پاکستان کا نہیں پورے پاکستان کے عوام کا مقدمہ ہے ۔فوج نے واضح طو ر صر ف آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات کے خواہشمندوں کو نہ صرف شٹ اپ کال دی ہے بلکہ ان پر واضح کیا ہے کہ مذاکرات انہیں سیاسی قوتوں سے ہی کرنے ہوں گے ۔فوج سے برائہ راست مذاکرات کی بات کرکے فوج کو سیاست میںملوث کرنے والوں کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات سیاسی جماعتوں سے ہی ممکن ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس سے یہ بھی واضح ہوگیا ہے کہ فوج کی ساکھ پر حملے کرنے والوں کے لئے معافی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔فوج کو پی ٹی آئی پر اس قدر غصہ ہے کہ وہ نتائج کی پرواہ کئے بغیرجوڈیشل کمیشن کے معاملے کو 2014 ء کے دھرنے سے شروع کرنے پر بھی آمادہ ہے ۔ویسے بھی اگر یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ نو مئی کے پیچھے کون تھا تو یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ 2014 ء کے دھرنے کے پیچھے کون تھا ۔اگر فوج اتنا بڑا رسک لینے پر آمادہ ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ پی ٹی آئی کے لئے فی الحال معافی کی درخواست کے علاوہ کوئی گنجائش نہیں ہے۔
فوج نے جہاں برائہ راست مذاکرات کرنے والوں کو شٹ اپ کال دی ہے وہی اس نے معافی کی صورت میں واپسی کا حل بھی بتادیاہے ۔
لیکن اس کے مقابلے میں پی ٹی آئی بجائے اپنے عمل پر شرمندہ ہونے کے ایک بار پھر کھل کر سامنے آگئی ہے اور اس کے عزائم اور اس کے لیڈروں کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کسی صورت بیک فٹ پر جانے پر آمادہ نہیں ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کی اس پریس کانفرنس پر اپنے ردعمل میں تحریک انصاف کے ترجمان رئوف حسن کا کہنا تھا کہ ترجمان پاک فوج کا بیان تضادات سے بھرپور ذہن کی غمازی کرتا ہے۔ پریس کانفرنس میں جو باتیں کیں وہ ریاست اور عوام کے تعلق کے لیے درست نہیں ہیں ریاست اور عوام کے تعلق کو خراب کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں جبکہ تحریک انصاف کہتی ہے کہ خطرہ تو اس چیز کو ہوتا ہے جو موجود ہو، جب جمہوریت موجود ہی نہیں تو اسے کیسے خطرہ ہو گا۔ہم نے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا تھا، آج بھی چاہتے ہیں کہ غیرجانبدار جوڈیشل کمیشن ہو، وہ کہتے ہیں جوڈیشل کمیشن 2014 کے دھرنے کی بات کرے گا، پارلیمنٹ پر حملے کی بات کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا کہ ٹھیک ہے وہ جوڈیشل کمیشن سائفر کے معاملے اور بانی چیئرمین پر حملے کی بھی بات کرے گا، اگر ان معاملات پر جوڈیشل کمیشن بناتے ہیں تو ہم تائید کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں کو غائب کیا گیا، ان سے زبردستی وفاداریاں تبدیل کروائی گئیں، رات کے اندھیرے میں مینڈیٹ لوٹا گیا اور اس کی بھی انکوائری ہونی چاہیے، یہ جوڈیشل کمیشن فوج کے تابع نہیں بلکہ آزاد ہونا چاہیے۔رئوف حسن نے کہا کہ الزام تراشی سے کوئی مجرم ملزم نہیں ہوتا اور کوئی ملزم مجرم نہیں بن جاتا، جب جرم اور مجرم کو چھپانا ہوتا ہے تو شواہد مٹا دیے جاتے ہیں، ایک شخص نے کہا پی ٹی آئی دہشت گرد جماعت ہے، کیا ایک شخص کے کہنے پر قوم مان جائے گی کہ پی ٹی آئی دہشت گرد جماعت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین نے فوج کے حق میں بیانات دیے ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ فوج بھی میری ہے اور یہ جوان بھی میرے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک پر اس وقت ایک طبقہ قابض ہے اور اسٹیبلشمنٹ اس کا حصہ ہے، ہمارے لیے انتشاری ٹولے کا لفظ استعمال کیا گیا، پی ٹی آئی انتشار نہیں پھیلاتی پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے آج ملاقات ہوئی، انہوں نے کہا 9 مئی پر کمیشن بنایا جائے، کمیشن طے کرے کہ کس کے حکم پر پاکستان کے مقبول ترین رہنما کو غیر قانونی طریقے سے ہائیکورٹ سے اغوا کیا گیا اور سی سی ٹی وی فوٹیج کِس کے حکم پر غائب کی گئیں، جب تک ان الزامات کا جواب نہیں ملے گا الزامات کا سلسلہ چلتا رہے گا۔
جبکہ سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے تو ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ کہ کر بات ہی ختم کر دی کہ معافی ہم اپنے باپ سے بھی نہیں مانگیں گے ۔