سی پیک سے متعلقہ اہم اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی موجود تھی
سی پیک پر اس طرح کے قومی اتفاق رائے نے تقریب میں موجود چینی سفیر کو بھی نہال کر دیا
کسی سیاسی جماعت میں یہ جرائت نہیں ہے کہ وہ چین کی مخالفت مول لے کر پاکستانی عوا م کے دلوں سے نکل جائے
ضرورت اس امر کی ہے کہ اس قومی اتفاق رائے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سی پیک اور متعلقہ منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے
اسلام آباد(رپورٹ:محمدر ضوان ملک)حال ہی میں پاکستان میں سی پیک سے متعلقہ ایک اجلاس میں جہاں چین کے سنئیر وزیر بھی موجود تھے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے شرکت کر کے ثابت کر دیا کہ چین اور سی پیک کے حوالے سے پاکستان میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کی بھرپور شرکت اور سی پیک بارے حمایت نے چینی وزیر کو بھی نہال کر دیا۔ چین کو بھی چاہیے کہ اس قومی اتفاق رائے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سی پیک اور اس سے متعلقہ منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کرے۔
اس اہم اجلاس میں یہ واضح ہو گیا کہ پاکستان اور چین کے عوام کے درمیان دوستی واقعی شہد سے میٹھی ، سمندر سے گہری اور ہمالیہ سے بلند ہے ۔ پاکستان اور چین کے عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور کسی سیاسی جماعت میں یہ جرائت نہیں ہے کہ وہ چین کی مخالفت مول لے کر پاکستانی عوا م کے دلوں سے نکل جائے ۔
پاکستان میں کم ہی ایسا ہوتا ہے کہ کسی معاملے پر قومی اتفاق رائے پایا جاتا ہو۔اس حوالے سے ہماری سیاسی جماعتوں کا کردار عمومی طور پر مایوس کن رہتا ہے۔ سب کی سیاست اپنے اپنے سیاسی مفادات کے گرد گھومتی ہے۔ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے قومی مفادات کے معاملات پر بھی سیاست کی جاتی ہے۔
ایسے میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر تیسرے پاک چین مشترکہ مشاورتی میکنزم اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کا ایک پیج پر نظر آنا اور مثالی اتفاق رائے کا مظاہرہ کرنا ایک ایسا خوش آئند عمل تھا جس کی سب کو حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ ہماری سیاسی جماعتیں معیشت سمیت دوسرے قومی مفادات سے متعلق معاملات پر اپنی اپنی سیاست اور اپنے اپنے ذاتی مفادات کی بجائے پاکستان اور عوام کے مفاد کو ترجیح دیں۔یہ واحد طریقہ ہے جس سے پاکستان کے مسائل اور اس کو درپیش چیلنجز کا بہتر طریقے سے مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
سی پیک سے متعلقہ اس اہم اجلاس میں تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماوں نے ہر طرح کے مذموم عزائم کو ناکام بناتے ہوئے پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کیلئے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، تحریک انصاف کے سینیٹر سید علی ظفر، جے یو آئی (ف) کے مولانا فضل الرحمان، ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی، پیپلز پارٹی کی حنا ربانی کھر، استحکام پاکستان پارٹی کی منزہ حسن، نیشنل پارٹی کے سینیٹر جان محمد، سینئر سیاستدان افراسیاب خٹک اور دیگر رہنما شامل تھے۔چینی وزیر لیوجیان چاو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقی کیلئے اندرونی استحکام ضروری ہے، سرمایہ کاری کیلئے سکیورٹی صورتحال بہتر، اداروں اور سیاسی جماعتوں کو ملکر چلنا ہوگا۔
جے یو آئی ف کے مولانافضل الرحمان نے کہا سی پیک پر پاکستان میں قومی اتفاق رائے پایا جاتا ہے، پاک چین دوستی ہمارے باہمی اختلافات سے بالاتر ہے، سینیٹر علی ظفر نے کہا منصوبوں میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ سیاسی اختلافات کے باوجود تمام سیاسی جماعتیں چین اور سی پیک کے حوالے سے متفق ہیں اور اپ گریڈ شدہ ورژن کو مضبوط بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے سی پیک ٹو کو آگے لے جانے کیلئے سیاسی جماعتوں کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے جعلی خبروں ،جنکا مقصد سی پیک اور پاک چین تعلقات کو نقصان پہنچانا ہے، کے سدباب کیلئے ریپڈ رسپانس انفارمیشن سسٹم کے قیام کی تجویز بھی پیش کی۔
اس اہم اجلاس میں سی پیک اور چین سے متعلق ہر بات مثبت اور ہر پاکستانی کے دل کی آواز تھی۔ پاکستان کے گہرے تعلقات کے متعلق سیاسی جماعتوں کے اس اتفاق کے مظاہرے کونہ صرف سراہنے کی ضرورت ہے بلکہ سیاسی جماعتوں اور سیاسی رہنمائوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے کہ وہ اپنے اپنے سیاسی اختلافات اور نظریات سے بالاتر ہو کر پاکستان کو موجودہ مشکلات سے نکالنے کیلئے اسی طرح کے عمل کو تقویت دیں۔
اس سے پاکستان کی سیاست کی عزت ہوگی، سیاستدانوں کے متعلق عوام میں پایا جانیوالا منفی تاثر دور ہو گا۔ حکومت چاہے کسی کی بھی ہو، اگر سیاسی رہنما قومی مفاد سے متعلق معاملات پر اتحاد کا مظاہرہ کریں گے تو اس کا سیاسی فائدہ سب کو ہوگا۔