بنگلہ دیش کی پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں پہلی اور تاریخی جیت

بنگلہ دیش کی پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں پہلی اور تاریخی جیت


بنگلہ دیش کی پہلی کامیابی ریکارڈ ساز ہے ،پاکستان کو 10 وکٹوں کے بڑے مارجن سے ہرایا
کپتان شان مسعود دونوں اننگز میں ناکام رہے،پہلی اننگز میں قبل از وقت ڈیکلریشن بھی مہنگی پڑی
حسب روایت دوسری اننگز میں ابتدائی وکٹیں جلدی گر جانے پر پاکستانی کھلاڑیوں کے اوسان خطا ہوگئے
وکٹیں پلیٹ میں رکھ کر بنگلہ دیشی بولرز کو پیش کی جاتی رہیں،کچھ عرصہ سے جیت پاکستانی ٹیم سے روٹھ چکی ہے
کپتان نے شکست پر قوم سے معافی مانگ لی ، کھیل ختم پیسہ ہضم


راولپنڈی :پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں بنگلہ دیشن نے پاکستان کو پہلی شکست دیتے ہوئے ریکارڈ ساز فتح حاصل کر لی ۔دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کے پہلے میچ میں بنگلہ دیش نے پاکستان کو 10 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز میں 0-1 کی برتری حاصل کر لی۔راولپنڈی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی جانب سے دیے گئے 30 رنز کے ہدف کو بنگلہ دیش نے بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے حاصل کر لیا۔بنگلہ دیش کی جانب سے دوسری اننگز میں ذاکر حسین نے 15 اور شادمان اسلام نے 9 رنز بنائے۔
یہ بنگلہ دیش کی ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے خلاف پہلی جیت ہے۔اس سے قبل ٹیسٹ کے پانچویں دن دوسری اننگز میں پاکستان کی پوری ٹیم 146 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔دوسری اننگز میں پاکستان کی جانب سے محمد رضوان نے 51، عبداللہ شفیق نے 37 اور بابر اعظم نے 22 رنز بنائے۔بنگلہ دیش کی جانب سے مہدی حسن میراز نے چار، شکیب الحسن نے تین اور شوریفل اسلام نے ایک وکٹ حاصل کی۔
پاکستان کی دوسری اننگز
پاکستان نے پانچویں دن کے کھیل کا آغاز ایک وکٹ کے نقصان پر 23 رنز سے کیا۔بنگلہ دیش کو دوسری وکٹ 28 کے ٹیم سکور پر ملی جب شان مسعود حسن محمود کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ دے بیٹھے۔پاکستان کی تیسری وکٹ 66 کے ٹیم سکور پر گری جب سٹار بیٹر بابر اعظم 22 رنز بنا کر ناہید رانا کی گیند پر بولڈ ہوگئے۔پہلی اننگز میں سینچری کرنے والے سعود شکیل کا بیٹ اس اننگز میں خاموش رہا اور وہ صفر کے سکور پر شکیب الحسن کی گیند پر لٹن داس کے ہاتھوں سٹمپ آٹ ہوگئے۔میچ کے پانچویں دن پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں بنگلہ دیشی سپنرز کا جادو سر چڑھ کر بولا اور پاکستانی بلے باز بنگلہ دیشی سپن بولنگ کے بنے جال میں پھنستے چلے گئے۔پاکستان کو پانچواں نقصان عبداللہ شفیق کی وکٹ کی صورت میں ہوا جو اونچی شاٹ کھیلنے کی کوشش میں شکیب الحسن کا شکار بن گئے۔
حسب روایت دوسری اننگز میں ابتدائی وکٹیں جلدی گر جانے پر پاکستانی کھلاڑیوں کے اوسان خطا ہوگئے ،وکٹیں پلیٹ میں رکھ کر بنگلہ دیشی بولرز کو پیش کی جاتی رہیں،کچھ عرصہ سے جیت پاکستانی ٹیم سے روٹھ چکی ہے۔
بنگلہ دیش کو چھٹی وکٹ کے لیے زیادہ مزاحمت نہ کرنا پڑی جس کے بعد سلمان علی آغا بھی صفر کے سکور پر مہدی حسن میراز کی وکٹ بن گئے۔پاکستان کو ساتواں جھٹکا شاہین آفریدی کی وکٹ کی صورت میں لگا جب وہ مہدی حسن میراز کی گیند پر صرف دو رن بنا کر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔اس دوران محمد رضوان ٹیل اینڈرز کے ساتھ مزاحمت دکھاتے رہے تاہم نسیم شاہ نے ان کا ساتھ نہ دیتے ہوئے 3 رن پر اپنی وکٹ گنوا دی۔محمد رضوان نے اپنی اننگز میں نصف سینچری پوری کی اور پھر 51 کے سکور پر مہدی حسن میراز کی گیند پر بولڈ ہوگئے۔پاکستان کے آٹ ہونے والے آخری کھلاڑی محمد علی تھے جو صفر کے سکور پر مہدی حسن میراز کا اننگز میں چوتھا شکار بن گئے۔
بنگلہ دیش کی تاریخی فتح میں مرکزی کردار ادا کرنے والے مشفق الرحیم کو 191 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔میچ کے بعد مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کرتے وقت اپنی گفتگو میں سابق کپتان مشفق الرحیم نے مین آف دی میچ سے حاصل ہونے والی انعامی رقم بنگلا دیش کے سیلاب متاثرین کے نام کردی۔انہوں نے کہا کہ تاریخی کامیابی پر بہت خوش ہیں، پوری ٹیم نے بہت اچھا کھیل پیش کیا اور کامیابی حاصل کی، انہوں نے کہا کہ اپنی انعامی رقم بنگلادیش کے سیلاب متاثرین کو دینے کا اعلان کرتا ہوں۔
پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے بدترین شکست کا ملبہ پچ پر ڈالتے ہوئے کہا کہ پِچ کو سمجھنے میں غلطی ہوئی، دوسری اننگز میں اچھا نہیں کھیل سکے، شکست پر شائقین سے معذرت چاہتا ہوں۔بنگلہ دیش کے خلاف تاریخی ٹیسٹ شکست کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے شان مسعود نے کہا کہ ہمیں لگا تھا موسم کی وجہ سے پانچویں دن کا کھیل مکمل نہیں ہوگا اس لیے پہلی اننگز ڈیکلیئر کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن اب اگر مجھ سے پوچھیں تو ہمیں 50 سے 100 رنز مزید کرنے چاہیے تھے جس سے میچ پر ہماری گرفت اچھی ہوتی تاہم بطور ٹیم ہم نے 4 دن بہت سی غلطیاں کیں۔انہوں نے کہا کہ پچ میں 4 روز تک فاسٹ بالرز کے لیے بہت کچھ تھا لیکن بنگلہ دیشی بیٹرز نے بہت اچھی بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور ہماری کمزور فیلڈنگ کی وجہ سے انہیں کچھ مواقع بھی ملے، اس کے علاوہ ہمارے بالرز دوسری نئی گیند کا فائدہ بھی نہیں اٹھاسکے۔
قومی ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ جس طرح ہم نے تیسرے نئے گیند سے ان کے کھلاڑیوں کو جلدی آٹ کیا، اگر ہم دوسری نئی گیند سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے تو میچ کا نتیجہ کچھ اور ہوتا کیوں کہ اس وقت ہمیں 200 رنز کی برتری حاصل تھی اور بنگلہ دیش کی آدھی ٹیم آٹ ہوچکی تھی۔
اسپنر کو ٹیم میں نہ شامل کیے جانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ ہمیں لگا تھا پچ پر بہت گراس موجود ہے اور پچ کی صورتحال دیکھ کر ٹیم میں 4 فاسٹ بولر شامل کیے تاہم پچ کوسمجھنے میں ہم سے غلطی ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ اگر اسپنرز کی بات کی جائے تو ہمارے پاس آغا سلمان اور صائم ایوب موجود تھے جو ضرورت پڑنے پر اسپن بالنگ کرسکتے ہیں، جب کہ بنگلہ دیش کو بھی پانچویں دن اسپنرز سے مدد ملی لیکن اس سے پہلے ہمارے پاس بیٹنگ اور بالنگ میں بہت سے مواقع تھے جو میچ پر کنٹرول برقرار رکھتے البتہ ہم سے متعدد غلطیاں ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ پانچویں دن ہم دبا برداشت نہ کرسکے اور دوسری اننگز میں اچھا کھیل پیش نہیں کیا، آج ہمارے پاس موقع تھا کہ پریشر کنڈیشن میں اچھی بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے، اگر ہم بیٹنگ میں ایک سیشن اور نکال لیتے تو شاید صورتحال مختلف ہوتی۔
دوسرے ٹیسٹ سے متعلق پوچھے گئے سوال پر شان مسعود نے کہا کہ اس حوالے سے ابھی کچھ نہیں سوچا کیوں کہ ہمارے پاس 5 دن موجود ہیں، پچ کی صورتحال دیکھ کر بہترین پلینگ الیون کو میدان میں اتارنے کی کوشش کریں گے اور اگر اسپنر کی ضرورت پڑے گی تو ابرار کو ٹیم میں شامل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مایوسی ہے اور بطور ٹیم لیڈر قوم سے معذرت چاہتا ہوں کہ ہم وہ نتائج نہیں دے سکے جس کی ہم سے امید کی گئی تھی، سب نے اپنا 100 فیصد کھیل پیش کیا لیکن غلطیاں سب سے ہوتی ہیں جسے ہم تسلیم کرتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے لیے کھیلنا اہم ذمہ داری ہوتی ہے اور مقصد صرف جیتنا ہوتا ہے، ہماری پوری کوشش ہوگی کہ اگلا میچ جیت کر فتوحات کے سلسلے کو جاری رکھیں۔
سیریز کا دوسرا میچ 30 اگست سے راولپنڈی میں کھیلا جائے گا۔دونوں ٹیموں کے درمیان یہ ٹیسٹ سیریز آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئنز شپ کا حصہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

About Rizwan Malik

Scroll To Top