وزیر داخلہ  اور  وزیر  مذہبی امور  سے تمام مکاتب فکر کے علما کرام  کی ملاقات، وزیرداخلہ کا کلیدی خطاب

وزیر داخلہ اور وزیر مذہبی امور سے تمام مکاتب فکر کے علما کرام کی ملاقات، وزیرداخلہ کا کلیدی خطاب


دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہم سب کو بحیثیت قوم اکٹھا ہونا ہو گا۔ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والا شخص یا تنظیم دہشتگرد ہے
آج بھی ان لوگوں کو موقع دے رہے ہیں کہ وہ ریاست کے سامنے ہتھیار ڈال دیں، ریاست کے آئین اور قانون کو مانیں
دین کے اصل رہنماء علما کرام اور مشائخ عظام ہیں نہ وہ لوگ جو ریاست کے خلاف بندوق اٹھا کر پھر رہے ہیں
نئی نسل کو بارود اور آگ کے کھیل سے بچانے اور انہیں محفوظ مستقبل دینے کیلئے حکومت، اداروں اور علما کرام کو ملکر کام کرنا ہے، سالک حسین
پیغام پاکستان،وطن عزیز کا وہ عظیم بیانیہ ہے جس کو منبر ومحراب کے ذریعے ہرگھر کی آواز بنا دیں گے۔ یہ وقت ملک کے اندر انتشار کا نہیں بلکہ اتحاد و اتفاق اور امت کو جوڑنے کا ہے
علما کرام و مشائخ عظام نے ملک میں انتہا پسندوں اوردہشت گردوں کے بیانیہ کو یکسر مسترد کر دیا۔ اسلام دین امن ہے جو احترام انسانیت اور تشدد سے پاک معاشرہ کا درس دیتا ہے۔ مشترکہ اعلامیہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین سے چیئرمین مرکزی ریت ہلال کمیٹی مولاناعبدالخبیر آزاد کی قیادت میں تمام مکاتب فکر کے علما کرام اور دیگر مذاہب عالم کے رہنماں نے ملاقات کی۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے علما کرام اور دیگر مذاہب عالم کے رہنماں سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے علما کرام اور دیگر مذاہب عالم کے رہنماں سے مشاورت کا آغاز کیا گیا ہے۔ میں اور وفاقی وزیر مذہبی امور سالک حسین اس قومی مشن کو آگے لے کر چلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ہم سب پاکستانی ہیں اور سب سے پہلے پاکستان ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمیں جس آگ میں دھکیلا جا رہا ہے، ہم نے اس سے نکلنا ہے اور علما کرام اور دیگر رہنماں کی مدد سے ہی ہم اس آگ سے نکل سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہم سب کو بحیثیت قوم اکٹھا ہونا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام اور دین کو استعمال لوگوں کو ورغلا کر دہشت گردی میں ملوث عناصر کا راستہ روکنا ہو گا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والا شخص یا تنظیم دہشتگرد ہے، ہمارا دین بھی اور آئین بھی واضح طورپر کہتا ہے کہ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانیوالا دہشتگرد ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ کسی کو کسی بھی طور قتل کرنے کی اسلام اور ہمارے ملک کے قانون میں قطعا اجازت نہیں، ہم نے ملک کی خاطر دہشتگردی کی لعنت کے خلاف متحد ہونا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم یکجہتی اور اتحاد کا پیغام دیں گے تو اس کا اثر بہت زیادہ ہو گا اور مضبوط پیغام جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 6 ستمبر کے حوالے سے ہم آج بھی ان لوگوں کو موقع دے رہے ہیں کہ وہ ریاست کے سامنے ہتھیار ڈال دیں، آج بھی کہتے ہیں کہ ریاست کو مانیں، آئین کو مانیں اور قانون کو مانیں، آج بھی انکے پاس موقع ہے۔وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ہم ہر صوبے میں جائیں گے، وزرائے اعلی اور علما سے ملیں گے، یہی پیغام صوبائی دارالخلافوں سے بھی دیں گے۔ صدر مملکت اور وزیراعظم سے ملاقاتوں میں بھی یہی پیغام پہنچائیں گے، صدر مملکت اور وزیراعظم بھی اس مقصد کیلئے دن رات کام کر رہے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اسلام کے نام کا غلط استعمال بند کرانا ہے، دین کے اصل رہنما علما کرام اور مشائخ عظام ہیں نا کہ وہ لوگ جو ریاست کے خلاف بندوق اٹھا کر پھر رہے ہیں۔ محسن نقوی نے واضح کیا کہ آج ہم قوم کو یہ پیغام دیں کہ ہم دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں، وزارت داخلہ اور وزارت مذہبی امور اس سلسلے میں ہر ممکن معاونت فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی سے متعلق آپ کی تجاویز پر عمل بھی کرایا جائے گا، خاص طور پر مولاناعبدالخبیر آزاد کا شکریہ جنہوں نے آپ سب کو یہاں اکٹھا کیا، دہشت گردی کیخلاف متفقہ پیغام انتہائی ضروری ہے۔ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے کہا کہ ہم نے ملکر نئی نسل کو بارود اور آگ کے کھیل سے بچانا ہے، نئی نسل کو محفوظ مستقبل دینے کیلئے حکومت، اداروں اور علما کرام نے ملکر کام کرنا ہے، پاکستان کے لئے سب کو اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے۔ سالک حسین نے مزید کہا کہ ہر پاکستانی کے جان ومال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ علما کرام اور مشائخ عظام لوگوں کی اصلاح کریں اور ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والوں کے خلاف آواز بلند کریں۔ مولانا عبدالخیبر آزاد نے بھی علما کرام اور دیگر مذاہب عالم کے رہنماوں سے خطاب کیا۔ ملاقات کے بعد متفقہ اعلامیہ کی منظوری دی گئی۔ علما کرام و مشائخ عظام نے ملک میں انتہا پسندوں اوردہشت گردوں کے بیانیہ کو یکسر مسترد کر دیا۔ اعلامیہ کے مطابق اسلام دین امن ہے جو احترام انسانیت اور تشدد سے پاک معاشرہ کا درس دیتا ہے۔ موجودہ ملکی حالات میں بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی اور قومی یکجہتی وقت کی اہم ضرورت ہے، کسی کو بے جا قتل کرنے کی اسلام قطعا اسکی اجازت نہیں دیتا۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ وطن عزیز پاکستان کیلئے افواج پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،پوری قوم اپنی بہادر اور نڈر مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔اسکے علاہ اسلام اقلیتوں،خواتین اور بچوں کے حقوق کا ضامن ہے۔ اعلامیہ کے مطابق پیغام پاکستان،پاکستان کا وہ عظیم بیانیہ ہے جس کو منبر ومحراب کے ذریعے ہرگھر کی آواز بنا دیں گے۔ یہ وقت ملک کے اندر انتشار کا نہیں بلکہ اتحاد و اتفاق اور قوم اور امت کو جوڑنے کا ہے۔ ملاقات میں مولانا ضیا الرحمن امام فیصل مسجد،مولانا محمدطیب قریشی چیف خطیب خیبرپختونخوا،علامہ مختیار احمد ندیم چیف خطیب پنجاب،علامہ شبیر حسن سیکرٹری جنرل شعیہ علما کونسل پاکستان،علامہ عارف حسین واحدی،مفتی گلزار احمد نعیمی،مولانا تنویر احمد علوی،مولانا سردار محمد لغاری،مفتی فرحان نعیم،مولانا عبدالظاہرفاروقی،مولانا عبدالعزیز،مولانا ہارون الرشید بالاکوٹی،علامہ سجاد حسین نقوی،علامہ مصطفی حیدر نقوی،مولانا حسین علی،مفتی یوسف کشمیری،مولانا مقصود احمد توحیدی،مولانا عابد اسرار،قاری بلال گولڑوی،سردار رنجیت سنگھ گیانی،مولانا اکرام الہی ظہیر،مولانا عبدالسلام جلالی،مفتی ابو بکر صدیق،علامہ سعید احمد اعوان، مولانا ملک امجد اعوان،ڈاکٹر ارشاد احمد خان،صاحبزادہ عتیق اللہ مظہر، بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد،پیر ممتاز احمد ضیا نظامی،مولانا محمد اقبال نعیمی،علامہ محمد رشید ترابی،فہد جمیل،پروفیسر ظفراللہ جان و دیگر راہنما شریک تھے۔ وفاقی سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد، آئی جی پولیس اسلام آباد۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔

About Rizwan Malik

Scroll To Top