اسلام آباد(پارلیمانی ڈائری) قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس خلاف معمول مقررہ وقت پر شام پانچ بجے شروع ہوگیا جبکہ اس وقت ایوان میں صرف 9 ارکان موجود تھے۔اپوزیشن جس وقت ایوان میں آئی بجٹ تقریر شروع ہو چکی تھی۔ 5:10 پر بجٹ تقریر شروع ہوئی اور پہلے چالیس منٹ تک اپوزیشن کی جانب سے کوئی قابل ذکر احتجاج دیکھنے میں نہ آیا۔جس پر چکہ مگوئیاں ہوتی رہیں حالانکہ اس وقت ایوا ن میں وزیراعظم عمران خان، قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری موجود تھے۔ تاہم بجٹ تقریر شروع ہونے کے قریبا چالیس منٹ بعد 5:51 پراپوزیشن اچانک چارج ہوئی اور ایوان میں اپنی موجودگی کا احساس دلایاجو اجلاس کے آخر 6:40 تک جاری رہا۔اپوزیشن ارکان جتھے کی صورت میں وزیر مملکت برائے خزانہ حما د اظہر کی طرف بڑھے تو فور ی طور پر پی ٹی آئی کے وزراء اور اراکین اسمبلی نے بھی ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر جتھہ بنا کر ان کا راستہ روک لیا دونوں جانب سے دھکم پیل ہوتی رہی تاہم پی ٹی آئی اراکین نے جوابی دھکم پیل کرتے ہوئے اپوزیشن اراکین کو حماد اظہر اور عمران خان سے دور رکھا۔ اپوزیشن اراکین کا حدف حکومت سے زیادہ وزیراعظم عمران خان تھے۔ وزیراعظم جب تک ایوان میں موجو درہے اپوزیشن ارکان گو نیازی گو، رو نیازی رو، مک گیا تیرا شو نیازی گو نیاز گو نیازی،گلی گلی میں شور ہے علیمہ باجی چور ہے کے زوردار نعرے لگاتے رہے۔شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری بھی احتجاج کے دوران اپنی نشستوں پر کھڑے رہے تاہم انہوں نے عمران خان اور حماد اظہر کا گھیراؤ کرنے والوں کا ساتھ نہ دیا۔ سپیکر قومی اسمبلی قریبا پورے اجلاس کے دوران اپنے فرض ادا کرتے ہوئے وقفے وقفے سے اپوزیشن اراکین کو اپنی اپنی نشستوں پر تشریف رکھنے کی تلقین کرتے رہے۔ پی ٹی آئی ارکارن نے کچھ مواقعوں پر ڈیسک بجا کر اپوزیشن کے احتجاج کا جواب دینے کی کوشش کی لیکن انہیں اس میں کامیابی نہ ہوئی۔ پی ٹی آئی کی ایک خاتون رکن اپوزیشن احتجاج کے دوران ایک پوسٹر ایوان میں لہراتی رہیں جس پر لکھا تھا ”چوروں کا شور“اجلاس کے آغاز میں سپیکر اسد قیصر نے ایوان کو آصف علی زرداری کی گرفتار ی سے آگاہ کیا۔مسلم لیگ ن نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شرکت کی۔وزیر مملکت برائے خزانہ حماد اظہر نے ایوان میں بجٹ پیش کرنے کے لئے انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیری مزاری کی نشست استعمال کی۔