25 جولائی اپوزیشن نے یوم سیاہ، حکومت نے یوم تشکر اور عوام نے یوم تفکر منایا

متحدہ اپوزیشن نے تمام بڑے شہروں میں عوامی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا،ٹی وی چینلز نے عوام کو مایوس کیا
کراچی کے ہیرو بلاول، لاہور کے شہباز شریف، پشاور کے فضل الرحمان اور کوئٹہ کی شیرنی مریم نوازتھیں
حکومت نے یوم تشکر منایا اور مٹھائیاں بانٹیں لیکن کارکنوں کی تعداد اتنی ہی تھی جتنی مفت بٹتی مٹھائی کھانے کے لئے آنے والوں کی ہوتی ہے
مسلم لیگ ن اور مریم نواز کا نام میڈیا پر لینے کی پابندی تھی ڈان کے وسعت اللہ خان سے غلطی ہوتے ہوتے رہ گئی

چینلز کی طرح اخبارات نے بھی مایوس کیا قارئین اپوزیشن جلسوں کی مناسب کوریج نہ ہونے کی شکایت کرتے رہے

……………………………………………………….

محمد رضوان ملک
متحدہ اپوزیشن نے 25 جولائی کو ملک بھر میں یوم سیاہ، حکومت نے یوم تشکر اور عوام نے یوم تفکر منایا۔ اپوزیشن نے ملک کے تما م بڑے شہروں میں عوامی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ کراچی کا میدان بلاول بھٹو زردای نے سنبھالا، ان کا ساتھ مسلم لیگ ن کے رہنماء سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے دیا۔ لاہور کے جلسے میں مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف کا ساتھ دینے کے لئے پیپلز پارٹی کے قمر الزمان قائرہ موجود تھے۔پشاور کے ہیرو اپوزیشن اتحاد کے روح رواں مولانا فضل الرحمان تھے۔ مسلم لیگ ن کے احسن اقبال، اے این پی کے اسفند یارولی اور آفتاب شیرپاؤ نے بھی ان کا خوب ساتھ نبھایا۔ کوئٹہ میں مسلم لیگ ن کی شیرنی کا ساتھ محمود خان اچکزئی نے دیا۔ عوامی طاقت کے یہ مظاہرے رات گئے تھے جاری رہے لیکن میڈیا پر لگی سخت پابندیوں کے باعث کسی چینل کو براۂ راست یہ مظاہرے دکھانے کی اجازت نہ تھی۔ حتیٰ کہ چینل پر مریم نواز اور مسلم لیگ ن کا نام لینے پر بھی پابندی تھی ڈان کے وسعت اللہ خان کے منہ سے غلطی سے ایک بار میم کا لفظ نکل گیالیکن جلد ہی ان کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور زبان رک گئی۔ اس موقع پر نیو چینل کو داد دینا پڑے گی جس نے کسی حدتک لائیو کوریج کی جرات کی اور ثابت کرنے کی کوشش کی کہ وہ واقعتا پاکستانیوں کی آواز ہے۔ اس کے مقابلے میں حکومت کا یوم تشکر محض مٹھائیاں بانٹنے تک محدود رہا۔ کراچی، لاہور، حیدر آباد اور بعض دیگر شہروں میں مٹھائیاں بانٹ کر یوم تشکر منایا گیا۔ تاہم اس میں کارکنوں کی تعداد اتنی ہی تھی جتنی مفت بٹتی مٹھائی کھانے کے لئے آنے والوں کی ہوتی ہے۔ تحریک انصاف کے بڑے لیڈروں نے مختلف اخبارات او رٹی وی چینلز کا دورہ کیا اور کارکنوں میں مٹھائیاں بانٹ کر تصاویر بنوائیں تاہم یہ بچت کا اصول تھا یا پی ٹی آئی کی کفایت شعاری کہ کسی بھی اخبار میں سارے کارکن منہ میٹھا نہ کر سکے۔ رات ٹی وی چینلز نے عوام کو مایوس کیا تو صبح اخبارات سے وابستہ توقعات بھی پوری نہ ہوئیں اور قارئین اپوزیشن کے عوامی جلسوں کی مناسب تصاویر اور کوریج نہ ہونے کی شکایات کرتے رہے۔

About Rizwan Malik

Scroll To Top