کشور ، لتا اور رفیع کے گانے سننے اور نورجہاں کی تصاویر دیکھنے کا جنون تھا
کوئی گانا تو یاد نہیں لیکن اگر دھن سن لوں تو سب یاد آجاتا ہے ، مولانا کی ماضی کی یاداشتیں

اسلام آباد: معروف عالم دین مولاناطارق جمیل کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ان کا نام سنتے ہی ایک ایسی شخصیت کا خاکہ ذہن میں ابھرتا ہے جن کا اوڑھنا بچھونا ہی دین ہے اور اسلام کی تبلیغ ہے ۔ مولانا ہیں تو پاکستانی پر ان کی عزت پوری دنیا میں کی جاتی ہے۔دین اسلام کی خدمت میں انہوں نے اپنی ساری زندگی لگا دی ، مگر جوانی میں دین کی طرف ان کی زیادہ توجہ نہ تھی۔ جس کا ذکر انہوں نے خود کئی ایک میڈیا پروگرامز میں کیا ہے۔
حال ہی میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں ہم مولانا صاحب یہ کہتے ہوئے دیکھا ئی دے رہے ہیں کہ جب میں کالج میں زیرِ تعلیم تھا تو بہت گانے سنا کرتا تھا تعلیم پر بھی توجہ نہیں دیتا تھا ، امتحانات سے ایک رات پہلے اللہ پاک سے دعا مانگتا تھاکہ اے میرے اللہ صبح جو کچھ بھی امتحان میں آنا ہے ، وہ میرے سامنے آجائے۔
بس پھر کیا تھا یہی دعا پڑھ کر تین سے چار مرتبہ کتاب کھولتا ، جو صفہ سامنے آتا وہ یاد کر لیتا۔ مزید یہ کہ ہوتا کچھ یوں کہ اللہ کے کرم سے جو کچھ یاد کیا ہوتا وہی امتحان میں آجاتا۔ یہی نہیں کالج میں لتا،کشور اور رفیع صاحب کے گانوں کا دیوانہ تھا ،کئی گانے یاد تھے۔ایک دن تو یوں ہوا کہ سب دوست کمرے میں بیٹھ کر پڑھ رہے تھے۔تو میں ہاسٹل کے وراڈن سے چھپا کر رسالہ کمرے میں لے آیا پھر جیسے ہی اس پر نور جہاں کی تصویر دیکھی تو سب ساتھی دوستوں کو بلا لیا کہ آ تمہیں میں یہ مصور رسالہ پڑھ کر سنا جس پر نور جہاں کی تصویر ہے۔اس کے علاوہ جب ان سے دوران انٹرویو یہ سوال کیا گیا کہ آج بھی آپکو کوئی گانا یاد ہے
توکہنے لگے کہ یاد تو کوئی نہیں ہاں اگر کوئی دھن بجا دے تو سب بول یاد آجاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ میں زیادہ آج کل کی نعتیں سنتا نہیں کیونکہ وہ ساٹھ کی دہائی کے گانوں کی طرز پر بنی ہوتی ہیں۔
یاد رہے کہ ایک دفعہ مولانا طارق جمیل نے خود انکشاف کیا تھا کہ بچپن میں سگریٹ پینے لگ گیا تھا تو ایک دن مجھ کو چھوٹے بھائی نے دیکھ لیا اور گھر جا کر بتا دیا جس پر ماں اور ایک رشتے دار خاتون نے بہت ڈانٹا اور قریبی رشتے دار خاتون نے تو میرے سامنے جلتا ہوا کوئلہ رکھ دیا اور کہا کہ اگر تو نے اس لت کو نہیں چھوڑا تو یہ تیرے منہ میں ڈال دونگی۔
اب کچھ دن گزرنے کے بعد پھر بھائی نے دیکھ لیا اب کی مرتبہ میں نے دل ہی دل میں سوچ لیا تھا کہ اگر اس نے گھر جا کر دوبارہ بتا دیا تو آج تو میں گیا بالکل کام سے ۔ان حالات میں میں نے دماغ سے کام لیا اور بھائی کو بھی اپنے ساتھ ملالیا اور کہا کہ آتجھے بھی سیگرٹ پلاتاہوں۔


