سارا واقعہ غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔ اب میں مقدمہ کی مزید پیروی نہیں کرنا چاہت ، عدالت ضمانت دے تو مجھے کوئی اعتراض نہ ہے.لالچی باپ چند ٹکوں کے عوض بک گیا
اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)اسلام آباد کے تھانہ شمس کالونی کے اندر دو معصوم بچوں کے ساتھ درندگی کا کھیل کھیلنے والے اسلام آباد پولیس کے سب انسپکٹر صہیب پاشا اور متاثرہ بچوں کے والد مدعی مقدمہ منیر احمد کے درمیان بالآخر چند لاکھ روپے کے عوض صلح ہوگئی۔ فریقین میں راضی نامہ کی تحریر 15مارچ 2025ء کو ہوئی۔ جس کے بعد ملزم سب انسپکٹر صہیب پاشا جو گزشتہ چھ ماہ سے اڈیالہ جیل کی ہوا کھا رہا ہے کی ضمانت بعداز گرفتاری کے لئے راستہ ہموار ہوگیا۔
ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچوں کے والد منیر احمد نے اپنے بچوں کے ساتھ ہونے والی ذیادتی کو غلط فہمی کا نتیجہ قرار دیا۔ "ھالیڈے ٹائمز” کو موصولہ معلومات کے مطابق مدعی مقدمہ منیر احمد کی طرف سے دیئے گئے بیان حلفی میں تحریر ہے کہ ملزم صہیب پاشا اور ملزم کے اہل خانہ نے علاقہ کے معززین کے سامنے ہماری تسلی کر دی ہے جن کی تسلی کی بنیاد پر میں اور میرے بچے محمد عبداللہ اور عبدالرحمٰن مطمئن ہوگئے ہیں کہ میرے بچوں کے ساتھ کوئی ایسا وقوعہ سرزد نہ ہوا ہے۔ یہ سارا واقعہ غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔ اب میں مقدمہ کی مزید پیروی نہیں کرنا چاہتا اور مزید کوئی شہادت یا بیان بھی نہیں دینا چاہتا۔ اگر عدالت ملزم صہیب پاشا کی ضمانت کنفرم کرے، مقدمہ سے ڈسچارج کرے، تو مجھے کوئی عذر یا اعتراض نہیں ہوگا۔ یہ تحریری بیان حلفی مدعی مقدمہ منیر احمد ولد غلام رسول کی جانب سے 15 مارچ 2025ء کو مبینہ طور پر چند لاکھ روپے کی ڈیل کے بعد دیا گیا۔
یادر رہے کہ چھ ماہ قبل 15 ستمبر 2024ء کو اسلام آباد پولیس کے سب انسپکٹر ملزم صہیب پاشا نے دو سگے بھائیوں 12 سالہ عبداللہ اور 11 سالہ عبدالرحمٰن کو پمز ہسپتال سے اغواء کرکے اپنی مہران گاڑی میں تھانہ شمس کالونی لے گیا۔ جہاں مبینہ طور پر دونوں بچوں کے ساتھ نازیبا حرکات کرتا رہا۔ اگلے روز پولیس آفیسر نے ان بچوں کو گولڑہ موڑ کے پاس ایک ڈیرے پر لے جاکر ان کے ساتھ دوبارہ قبیح حرکات کیں اور پھر اپنی گاڑی کے اندر بھی بچوں کے ساتھ درندگی کا کھیل کھیلتا رہا۔ اسی دوران گشت پر مامور ایک پولیس وین وہاں آئی اور گاڑی میں بچوں کے ساتھ غلط حرکات کرتے ہوئے سب انسپکٹر کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا لیکن یہ اہلکار اپنے پیٹی بھائی کے خلاف کوئی قانونی کارروائی کرانے کی جرآت نہ کرسکے ۔ تاہم سب انسپکٹر صہیب پاشا دونوں بچوں کو ایدھی ہوم اسلام آباد کے حوالے کرنے پر مجبور ہوگیا ۔ ایدھی ہوم پہنچنے کے بعد دونوں بچوں نے اپنے والد منیر احمد کو فون کرکے اطلاع دی اور انہیں سارے واقعہ سے آگاہ کیا۔ "ھالیڈے ٹائمز” نے جب یہ نیوز بریک کی تو پولیس حکام نے نوٹس لیا اور یوں متاثرہ بچوں کے بیان پر 23 ستمبر 2024ء کو سب انسپکٹر صہیب پاشا کے خلاف تھانہ کراچی کمپنی میں مقدمہ نمبر 1023/24 بجرم 364A/ 376/ 377B درج ہوا اور ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔ بعدازاں یہ کیس ایف آئی اے کو ٹرانسفر ہوا۔ ایف آئی اے نے ملزم کے خلاف ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ایکٹ کے تحت نیا مقدمہ درج کیا۔ عدالت سے ملزم کی ضمانت بعداز گرفتاری بھی خارج ہوگئی اور ملزم چھ ماہ سے جیل "یاترا” کرنے پر مجبور ہے۔ تاہم اب ملزم کی ضمانت کی راہ ہموار ہوچکی ہے اور چند ٹکوں کے عوض لالچی باپ نے اپنے معصوم بچوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کو غلط فہمی کا نتیجہ قرار دے دیا۔
بشکریہ:ہالیڈے ٹائمز



