بحری، بری اور فضائی اتاشی ناپسندیدہ قرار تیس اپریل تک ملک چھورنے کا حکمتمام بھارتیوں کے ویزے معطل
اسلام آباد: پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس وزیراعظم کے زیر صدارت منعقد ہوا جس میں بھارت کے لئے پاکستانی کی فضائی حدود بند کر دی گئی ،بھارت سے تجارت اور واہگہ بارڈر کو بھی بند کر دیا گیا جبکہ قومی سلامتی کمیٹی نے قراردیا کہ بھارت نے پانی روکا تو اسے جنگی اقدام سمجھا جائیگا پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں اٹاری اور واہگہ بارڈر پر آمدورفت کو محدود کر دیا گیا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت میں سیاحوں کے قتل پر اظہار افسوس کرتے ہوئے بھارت کے بلاجواز اقدامات مسترد کردیئے۔ پاکستان نے بھارت کے ساتھ شملہ معاہدہ معطل کردیا، سکھ یاتریوں کے علاوہ باقی بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا، بحری، بری اور فضائی اتاشیوں کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پانی پاکستان کا ایک اہم قومی مفاد ہے، پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو جنگ سمجھا جائے گا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان سے 105 بھارتی شہری واپس بھارت روانہ ہو گئے ہیں جبکہ بھارت سے 28 پاکستانی شہری وطن واپس لوٹے ہیں۔ذرائع کے مطابق بارڈر کی بندش کے باعث میں بلوچستان کے شہر سبی سے تعلق رکھنے والا ہندو خاندان بھی ویزا ہونے کے باوجود بھارت نہ جا سکا۔اسی طرح بھارت سے پاکستان آئی سکھ فیملی شادی کی تقریبات حالات کشیدہ ہونے کے باعث تقریبات مختصر کر کے واپس روانہ ہو گئی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ گھوٹکی سندھ سے تعلق رکھنے والا ایک اور ہندو خاندان بھی بھارت روانہ نہ ہو سکا، حالانکہ بھارت کی جانب سے اس خاندان کو نوری ویزا جاری کیا گیا تھا۔ نوری ویزاذاتی وجوہات کی بناپرپاکستان چھوڑکربھارت جانیوالوں کوجاری کیاجاتاہے۔
پاکستان نے بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کے جواب میں بھارتی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہے۔سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ نوٹم (نوٹس ٹو ایئر مین) کے مطابق یہ پابندی 23 مئی 2025 کی رات 12 بجے تک نافذ رہے گی۔نوٹم کے مطابق پاکستانی فضائی حدود بھارتی رجسٹرڈ سول اور ملٹری طیاروں کے لیے مکمل طور پر بند ہوں گی۔اس کے علاوہ، بھارتی ایئرلائنز یا آپریٹرز کی ملکیت والے طیاروں اور بھارت کی جانب سے لیز پر لیے گئے طیاروں کو بھی پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پابندی سے بھارتی ایئرلائنز کو روزانہ لاکھوں ڈالر کا اضافی مالی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔روزانہ 100 سے زائد بھارتی پروازیں، جو ممبئی، دہلی، احمد آباد، لکھنو، امرتسر، گوا، جے پور، چندی گڑھ اور دیگر شہروں سے آپریٹ ہوتی ہیں اور پاکستانی فضائی حدود سے گزرتی ہیں، ان میں ایئر انڈیا، انڈیگو، اسپائس جیٹ، ایئر انڈیا ایکسپریس اور آکاسا ایئر کی پروازیں شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق پاکستانی فضائی حدود بند ہونے سے بھارتی پروازوں کو متبادل راستوں کی وجہ سے کم از کم دو گھنٹے کا اضافی وقت لگے گا جس سے ایندھن کے اخراجات اور آپریشنل لاگت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ یہ اقدامات بھارت کی منظم مہم کا حصہ ہیں جس کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ ہٹانا اور پاکستان کے خلاف اپنے مذموم عزائم کو تقویت دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے جھوٹے، مکارانہ اور گمراہ کن آپریشنز کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی ایک خطرناک تاریخ ہے۔ اس غیر ذمہ دارانہ روش کا مقصد نہ صرف علاقائی امن کو خطرے میں ڈالنا ہے بلکہ بھارتی حکومت کی اندرونی ناکامیوں اور کشمیری عوام پر بڑھتے ہوئے مظالم سے توجہ ہٹانا بھی ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر سبوتاژ کرنے کی کوششیں انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت ہیں۔ یہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جسے بھارت کی بدنیتی سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان اپنے پانی کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا اور کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
پاکستان نے بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا جواب دیتے ہوئے بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم جاری کر دیاہے جس سے پی ایس ایل براڈ کاسٹرز مشکل میں آ گئے ہیں ۔پی ایس ایل براڈ کاسٹرز نے پاکستان سپرلیگ کی مینجمنٹ کو مسائل سے آ گاہ کر دیاہے ، پی ایس ایل براڈ کاسٹنگ ٹیم میں دو درجن سے زائد بھارتی شہری کام کر رہے ہیں جن میں انجینئرز، پلیئرز ٹریکنگ ایکسپرٹ اور پروڈکشن مینجرز شامل ہیں ۔ فی الحال براڈکاسٹرز عملے کے تمام ارکان کو کسی بھی قسم کی بیان بازی سے روک دیا گیاہے ۔
پاکستان نے بھارت کے حالیہ یکطرفہ اقدامات اور پروپیگنڈے کے جواب میں سخت سفارتی فیصلے کیے ہیں۔سفارتی ذرائع کے مطابق بھارتی ناظم الامور گیتکا سری واستو کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور انہیں پاکستان کے جوابی فیصلوں سے تحریری طور پر آگاہ کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے بھارتی ہائی کمیشن کے ڈیفنس، ایئر اور نیول اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر انہیں اور ان کے سپورٹنگ اسٹاف کو فوری طور پر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔اس کے علاوہ بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کو 30 افراد تک محدود کرنے اور سفارتی تعلقات کو نچلی سطح پر لانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
پاکستان نے سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔واہگہ چیک پوسٹ اور بھارتی کمرشل پروازوں کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔
مزید برآں، پاکستان نے شملہ معاہدے سمیت دیگر پاک-بھارت دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کے امکانات سے بھی بھارت کو خبردار کیا ہے۔سفارتی ذرائع کے مطابق پاک-بھارت تجارت، بشمول بلواسطہ تجارت، کو مکمل طور پر معطل کرنے کا فیصلہ بھی ناظم الامور کو تحریری طور پر پہنچایا گیا اور پاکستان نے ایک ڈی مارش بھی بھارتی ناظم الامور کے حوالے کیا جس میں ان فیصلوں کی تفصیلات درج ہیں۔یہ تمام فیصلے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سول اور عسکری قیادت کی ہدایات کی روشنی میں کیے گئے۔
سفارتی ذرائع نے واضح کیا کہ پاکستان بھارت کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا موثر جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اور بھارتی پروپیگنڈے کو عالمی فورمز پر بے نقاب کیا جائے گا۔یہ اقدامات پاک-بھارت تعلقات میں حالیہ کشیدگی اور مقبوضہ کشمیر کے پہلگام واقعے کے بعد بھارتی الزامات کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔پاکستان نے بھارت کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایک ڈرامہ قرار دیا ہے اور عالمی برادری سے اسے بے نقاب کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد دیگر وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت ہم پر الزام لگاتا ہے، 9 لاکھ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں ہے جس کی موجودگی میں بھی پہلگام واقعہ ہوگیا، غورکرنا ہوگا کہ اس واقعہ سے یہ سیاسی مفاد حاصل کرنا چاہتے ہوں یا کہیں یہ پاکستان کو حیلے بہانے سے ٹارگٹ تو نہیں کرنا چاہتے۔وزیر دفاع نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہونے والی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکار رہا ہے اور آج بھی پاکستان میں دہشتگردی کا سامنا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ بھارتی جارحیت پر پاکستان کے بھرپور جواب میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے، کلبھوشن یادیو بھارت کی دہشتگردی میں ملوث ہونے کی سب سے بڑی گواہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کینیڈا سمیت دنیا بھر میں دہشتگردی واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں، پاکستانیوں میں دہشتگردی کے واقعات کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مودی واحد حکمران ہے جس پر امریکہ نے دہشتگردی کے حوالے سے ویزا کی پابندی لگائی ، کوئی بتائے کہ دنیا کے کس ملک میں سرٹیفائیڈ دہشت گرد حکمران ہو، پاکستان دہشتگردی کی ہر شکل و صورت کی مذمت کرتا ہے چاہے وہ بھارت میں ہو۔انہوں نے کہا کہ اشرف غنی دور میں دہشتگردوں کو افغانستان میں مکمل سہولت ملتی تھی، بطور ریاست بھارت نے امریکہ اور کینیڈا کو دہشت گردی ایکسپورٹ کی، پاکستان میں جو بھی دہشت گردی ہوتی ہے اس میں ہندوستان کا ہاتھ ہوتا ہے، بی ایل اے کھلم کھلا بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کی تشہیر کرتی ہے، ٹی ٹی پی کے تانے بانے کس سے ملتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اپنی سرزمین کی حفاظت کے لئے پاکستان کسی غیر ملکی دبا میں نہیں آئے گا۔
اس موقع پر نائب وزیر اعظم اور وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آج نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں بھارتی اقدامات سے متعلق فیصلے کیے گئے ہیں، سندھ طاس معاہدے میں ورلڈبینک ثالث تھا، یکطرفہ طور پر بھارت سندھ طاس معاہدہ نہیں توڑ سکتا، پاکستان معاہدہ توڑنے کی صورت میں کوئی بھی ایکشن لے سکتا ہے اور ہم بھی شملہ معاہدے سمیت دیگر معاہدوں پر فیصلہ کر سکتے ہیں۔نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارتی رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے، وزارت خارجہ نے گزشتہ صبح پہلگام واقعہ سے متعلق اعلامیہ جاری کر دیا تھا، اٹاری سرحد بند کرنے پر ہم نے بھی واہگہ سرحد فوری بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور دوطرفہ تجارت کو معطل کیا جارہا ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان آنے والے بھارتیوں کیلئے 30 اپریل کی ڈیڈلائن مقرر کردی گئی ہے اور سارک ویزا اسکیم کے تحت جاری بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کردیئے گئے ہیں، صرف سکھ یاتریوں پر یہ اپلائی نہیں ہوگا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ 48 گھنٹے میں سارک ویزا اسکیم کے تحت داخل بھارتی شہری پاکستان چھوڑ دیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے دفاعی، نیول اور ایئر ایڈوائزرز کو ناپسندیدہ قرار دیا ہے، قومی قیادت نے بھی بھارتی دفاعی لوگوں کو ناپسندیدہ قرار دے کر 30 اپریل تک پاکستان چھوڑنے کا کہہ دیا ہے اور نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ارکان کی تعداد 55 سے کم کر کے 30 کر دیا گیا ہے، قومی سلامتی کمیٹی نے بھی بھارتی ہائی کمیشن کی تعداد کم کر کے 30 تک لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فضائی حدود ہر قسم کی بھارتی ایئرلائنز کیلئے بند کی جا رہی ہیں ، کسی بھارتی طیارے کو پاکستان کی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت کو معطل کر رہے ہیں۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت ہمیشہ بلیم گیم میں پڑتا ہے، ان کے پاس کوئی شواہد نہیں ہیں، اگر کسی بھی حوالے سے پاکستان کے ملوث ہونے کے شواہد ہیں تو شیئر کریں، ہمارے پاس ثبوت ہیں سرینگر میں غیرملکی آئے ہیں جن کے پاس بھاری آلات ہیں، ان کے عزائم پر پاکستان کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں، پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی اطلاع ہے کہ بھارتی ایجنسی متنازع خطے میں انہیں اسپانسر کر رہی ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی ایجنسیاں آئی ای ڈیز کو بھی ہیوی طریقے سے ایکسپورٹ کرنے کی کوشش کررہی ہیں، کسی بھی چیلنج کی صورت میں افواج پاکستان مکمل طور پر تیار ہیں، کسی کو غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے، جو ایکشن انہوں نے کیے ہیں ، ہم نے ایک ایک کا جواب دے دیا، حکومت خیرسگالی اور دوطرفہ حوالے کے ساتھ فعال کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، پاکستان بڑے احتیاط کے ساتھ اپنی سفارتی ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کے جھوٹے دعوے بے نقاب، پہلگام حملے کے متاثرین زندہ و سلامت نکلے
پہلگام حملے کے حوالے سے بھارتی میڈیا کا جھوٹ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیا ہے، حملے میں مبینہ طور پر ہلاک بھارتی نیول آفیسر سے منسوب تصاویر اور ویڈیوز جعلی نکلیں ، جوڑے نے منظر عام پر آ کر اپنی حکومت اور میڈیاکے جھوٹ کا پول کھول دیا ۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو اور تصاویر کو حملے میں ہلاک ہونے والے نیوی افسر قرار دیا گیا جس کا جھوٹ نوجوان لڑکی نے سوشل میڈیا جاری ویڈیو بیان میں کھول کر رکھ دیاہے ، زندہ بھارتی جوڑے کی پرانی تصاویر مبینہ طور پر ہلاک افراد کے ساتھ منسوب کی گئیں ۔ویڈیو بیان میں لڑکی نے کہا کہ ہم زندہ ہیں، معلوم نہیں کہ ہماری تصاویر کو بھارتی میڈیا پر کیوں چلایا جا رہا ہے، ہماری تصاویر کو نیول آفیسر اور اس کی اہلیہ کے طور پر دکھایا جا رہا ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔جوڑے کا کہناتھا کہ ان تصاویر کے میڈیا پر چلنے سے ہم اور ہمارے اہلخانہ بہت پریشان ہیں ، بھارتی عوام تمام بھارتی نیوز چینلز اور اخبارات کو کہتے ہیں کہ ہماری جعلی تصاویر نہ چلائیں۔سیکیورٹی ماہرین کا کہناتھا کہ جس طرح یہ جوڑا زندہ نکلا ہے، اسی طرح بہت سے دوسرے لوگ بھی بعد میں زندہ ہو سکتے ہیں، یہ سب بھارتی ایجنسی را کا ڈرامہ تھا جو آہستہ آہستہ بے نقاب ہو رہا ہے۔
یا د رہے کہ بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کے علاقہ پہلگام میں چند روز قبل نامعلوم افراد کے حملے میں 25 سے زائد سیاح ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔بھارت نے بغیر شواہد کے واقعے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے گزشتہ روز سندھ طاس معاہدہ منسوخ کرتے ہوئے پاکستان کے سفارتی عملے اور شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی قوم اور پاک افواج کے ساتھ اور یک زبان ہے۔بیرسٹرگوہر کہتے ہیں بھارت کے پاکستان پر الزامات بے بنیاد ہیں۔ بھارت اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔
دوسری جانب اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا پاکستان کے خلاف اعلان جنگ ہے ۔ ہر لمحہ پاکستان کیلئے مشکل لیکن حکومت کے اب تک کے بیانات بزدلانہ ، کمزور اور التجائیہ ہیں ۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پیغام میں عمر ایوب کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی علاقائی سالمیت کو شدید خطرات لاحق ہیں لیکن حکومت کی کوئی سمت نہیں ۔ وزیر اعظم شہباز شریف کو اردلی کا کردار چھوڑنا ہو گا۔ اتحادی حکومت نے پاکستان کو تباہ کر دیا ہے ۔
عمر ایوب نے کہا کہ مقبول ترین لیڈر جیل میں بند ، پی ٹی آئی پرظلم ہو رہا ہے ۔ جمود کا شکار اور مردہ معیشت کی وجہ سے ہمارا قابل اعتماد دفاع دبا ئوکا شکار ہے۔ صورت حال انتہائی سنگین اور مسلط شدہ حکومت آنکھیں بند کئے بیٹھی ہے۔
۔۔


