عام آدمی کا دشمن عام آدمی

جب تک یہ عام آدمی اپنی اصلاح نہیں‌کرے گا، ملک آگے بڑھے گا نہ یہ خود
کوئی مانے یا نہ مانے‘ اس ملک میں سب سے بڑا جھوٹا‘ سب سے بڑا چور‘ عام آدمی ہے یہ جو عام آدمی ہے ، جس کی جمع عوام ہے ‘ یہ عام آدمی انتہائی ‘ ڈھیٹ اور بد دیانت ہے ،
یہ عام آدمی سیاست میں ہے نہ اسٹیبلشمنٹ میں! یہ نہ بیورو کریٹ ہے ‘ نہ جرنیل! مگر یہ سب سے بڑا فرعون ہے یہ اپنے جیسے دوسرے عام لوگوں کا سب سے بڑا دشمن ہے!
یہ پھل بیچتا ہے تو جان بوجھ کر گندے پھل تھیلے میں ڈال دیتا ہے
یہ موٹر سائیکل چلاتا ہے تو پیدل چلنے والوں اور گاڑیاں چلانے والوں کے لیے خدا کا عذاب بنتا ہے ۔
یہ ویگن اور بس چلاتا ہے تو ہلاکت کی علامت بن کر چلاتا ہے لوگ دور بھاگتے ہیں!
یہ ٹریکٹر ٹرالی اور ڈمپر چلاتا ہے تو موت کا فرشتہ بن جاتا ہے ۔
یہ سرکاری دفتر میں کلرک بن کر بیٹھتا ہے تو سانپ کی طرح پھنکارتا ہے اور بِچّھو کی طرح ڈستا ہے یہ دفتر سے نماز کے لیے جاتا ہے تو واپس نہیں آتا۔ سائل انتظار کر کر کے نامراد ہو کر واپس چلے جاتے ہیں۔
یہ عام آدمی دکاندار ہے تو گاہکوں کو اپنا غلام اور خود کو ہامان سمجھتا ہے ، صبح جوتے خرید کر شام کو واپس کرنے جائیے، نہیں لے گا۔ واپس کرنا تو دور کی بات ہے تبدیل تک نہیں کرے گا!
یہ عام آدمی گھر کا کوڑا گلی میں پھینکتا ہے
یہ عام آدمی گیس کے محکمے میں ملازم لگتا ہے تو رشوت لے کر ناجائز‘ چوری چھپے‘ گیس کنکشن دیتا ہے بجلی کے محکمے میں جائے تو گھر بیٹھ کر میٹر ریڈنگ کرتا ہے ٹیلی فون آپریٹر لگے تو فون ہی نہیں اٹھاتا۔
یہ عام آدمی ہی ہے جس نے سیاست دانوں کی عادتیں بگاڑی ہیں۔ یہ خوشی سے ان سیاست دانوں کی‘ ان کے بچوں کی‘ ان کے خاندانوں کی غلامی کرتا ہے ۔ یہ ساری زندگی ان کے جلسوں میں دریاں بچھاتا ہے ۔ نعرے لگاتا ہے ۔ ان کی گاڑیوں کے ساتھ دوڑتا ہے۔ ان کی حمایت میں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں سے جھگڑتا ہے یہاں تک کہ تعلقات توڑ دیتا ہے مگر اپنی اور اپنے کنبے کی حالتِ زار پر رحم کرتا ہے نہ سیاست دانوں سے اپنے حقوق مانگتا ہے ،
یہ عام آدمی میرے جیسے کروڑوں عام آدمیوں کو اذیت پہنچاتا ہے
مسجد میں نماز پڑھنا شروع کرتا ہے تو مولوی صاحب کو اپنا ملازم سمجھتا ہے ۔ تجارت کرتا ہے تو کم تولتا ہے ۔کسی کے گھر میں ملازم ہو تو مالک کے ساتھ مخلص نہیں۔
یہ عام آدمی پیروں‘ فقیروں کے پیچھے بھاگ کر خوار و زبوں ہوتا ہے مگر گھر میں بیٹھے ماں باپ کی خدمت نہیں کرتا۔
!جس دن یہ عام آدمی‘ آدمی سے انسان بن گیا تو مُعاشرے سے لے کر اقتدار کے ایوانوں تک‘ سب ٹھیک ہو جائے گا ۔ اور اس کے انسان بننے کی امید نہ ہونے کے برابر ہے۔