اسلام آباد میں خواتین کے لیے فیملی پروٹیکشن اینڈ ریہیبلیٹیشن سینٹر کی تزئین و آرائش مکمل

ادارہ صنفی بنیاد پر تشدد (GBV) کا شکار خواتین کو محفوظ، رازدارانہ اور باوقار خدمات کی فراہمی یقینی بنانا ہے
صنفی تشدد کا خاتمہ صرف قانونی یا ادارہ جاتی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی وقار اور برابری کا معاملہ ہے،عبد الخالق شیخ

اسلام آباد (نیوزرپورٹر) وزارتِ انسانی حقوق، حکومتِ پاکستان نے اقوام متحدہ خواتین (UN Women) کے اشتراک سے اسلام آباد میں قائم فیملی پروٹیکشن اینڈ ریہیبلیٹیشن سینٹر برائے خواتین کی تزئین و آرائش مکمل کر لی ہے۔ اس اقدام کا مقصد صنفی بنیاد پر تشدد (GBV) کا شکار خواتین کو ایک محفوظ، رازدارانہ اور باوقار ماحول میں معیاری اور مربوط خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
اس موقع کی مناسبت سے وزارتِ انسانی حقوق کی جانب سے ایک افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں اعلیٰ سرکاری حکام، ترقیاتی شراکت داروں، سفارتی نمائندگان، اقوام متحدہ کے اداروں اور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری برائے انسانی حقوق جناب عبد الخالق شیخ نے کہا”یہ مرکز صرف ایک عمارت نہیں بلکہ ایک پناہ گاہ ہے، جہاں صنفی تشدد سے متاثرہ خواتین کو تحفظ، عزت اور امید میسر آتی ہے۔ وزارتِ انسانی حقوق اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ صنفی تشدد کا خاتمہ صرف قانونی یا ادارہ جاتی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی وقار اور برابری کا معاملہ ہے۔ بطور ریاست ہمارا عزم ہے کہ ہم GBV کے خلاف ایک جامع قومی حکمتِ عملی اپنائیں اور متاثرین کو ہر ممکن معاونت فراہم کریں، چاہے وہ قانونی مدد ہو، نفسیاتی مشاورت، طبی سہولیات یا سماجی تحفظ۔ ہم اقوام متحدہ خواتین اور تمام شراکت داروں کے تعاون کو سراہتے ہیں جنہوں نے اس وژن کو حقیقت کا روپ دیا۔”
اقوام متحدہ خواتین کے کنٹری ریپریزنٹیٹو جمشید قاضی نےاپنے خطاب میں‌کہا "فیملی پروٹیکشن اینڈ ریہیبلیٹیشن سینٹر کی تزئین و آرائش صرف ایک انفراسٹرکچر کی بہتری نہیں، بلکہ صنفی تشدد سے متاثرہ افراد کے لیے ایک مربوط معاونتی نظام کی مضبوط کڑی ہے۔ جب ایسے اقدامات کو قانونی اصلاحات، ادارہ جاتی استعداد کار میں اضافے اور کمیونٹی کی شمولیت کے ساتھ جوڑا جائے تو یہ نظامی تبدیلی کا باعث بنتے ہیں۔ ہمارا وژن یہ ہے کہ پاکستان کے ہر متاثرہ فرد کو معیاری اور مربوط خدمات تک رسائی حاصل ہو جو ان کے وقار اور حقوق کو یقینی بنائیں۔”سینٹر کی تزئین و آرائش کے بعد یہاں متعدد اہم سہولیات فراہم کی گئی ہیں، جن میں نجی مشاورتی کمرے، جدید طبی نگہداشت، نفسیاتی معاونت، قانونی امداد اور محفوظ حوالہ جاتی نظام شامل ہیں – یہ تمام خدمات ایک ہی چھت کے نیچے دستیاب ہیں تاکہ متاثرین کو ہر مرحلے پر مکمل مدد اور بااختیاری حاصل ہو۔
صنفی بنیاد پر تشدد دنیا بھر میں ایک سنگین انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ اقوام متحدہ خواتین کے مطابق دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک خاتون کو اپنی زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے پر GBV کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان میں 2020 سے 2023 کے درمیان 63,000 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں اکثریت گھریلو تشدد کی تھی۔ تاہم یہ اعداد و شمار حقیقی صورتحال کی مکمل عکاسی نہیں کرتے کیونکہ کئی متاثرہ خواتین بدنامی، انتقامی کارروائی کے خوف یا معاونت تک محدود رسائی کی وجہ سے خاموش رہتی ہیں۔
ایسے تناظر میں، وزارتِ انسانی حقوق کے زیرِ انتظام فیملی پروٹیکشن اینڈ ریہیبلیٹیشن سینٹر جیسے ادارے کلیدی کردار ادا کرتے ہیں – جہاں متاثرین کو بروقت، باوقار اور مؤثر مدد فراہم کی جاتی ہے، تاکہ وہ اعتماد، تحفظ اور نئی امید کے ساتھ اپنی زندگی ازسرِ نو شروع کر سکیں۔