اسرائیل امریکہ جذبہ جہاد کے سامنے نہ ٹھہر سکے ،رضامقدم

ایران اسرائیل جنگ میں پاکستانی میڈیا کے کردار کے معترف ہیں ایرانی میڈیا سے بہتر کام کیا،ایرانی سفیر کی ایپنک وفد سے ملاقات میں گفتگو
اسلام آباد (نامہ نگار) پاکستان میں تعینات ایران کے سفیر رضا امیری مغدم نے ایران اسرائیل جنگ میں پاکستانی میڈیا کے کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے دوران پاکستانی میڈیا نے ایرانی میڈیا سے زیادہ بہتر کام کیا ہے جس کی وجہ سے جھوٹےصیہونی میڈیا نے عالمی سطح پر پہلی بار مات کھائی ہے۔ایران کی فتح نے اسرائیل اور امریکہ کا گھمنڈ ریزہ ریزہ کردیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستانی میڈیا کی ملک گیر تنظیم ،آل پاکستان نیوز پیپرز اینڈ الیکٹرانک میڈیا ایمپلائیز کنفڈریشن(ایپنک )کے مرکزی چئیرمین محمد صدیق انظر کی سربراہی میں ایک اعلی سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کیا وفد نے پاکستانی میڈیا کی طرف سے ایرانی سفیر کو فتح پر سوینئر اور پھول بھی پیش کئے ایرانی سفیر نے ملاقات کے دوران ایران کی حمایت پر پاکستانی قوم ۔حکومت، افواج پاکستان اور بالخصوص پاکستانی میڈیا کا شکریہ ادا کیا انہوں نے کہا کہ ایران اسرائیل جنگ کے دوران میڈیا کا کردار سب سے اہم رہا ہے ماضی میں مغرب کو جب بھی کسی جنگ میں شکست ہوتی تھی تو وہ میڈیا کے ذریعے پراپیگنڈا کرتا اور اسے فتح میں تبدیل کرنے کی کوشش کرتا تھا جس میں وہ ہمیشہ کامیاب رہا مگر اس مرتبہ وہ کامیاب نہ ہو سکا ۔کیونکہ حالیہ ایران اسرائیل جنگ کے دوران عالم اسلام اور بالخصوص پاکستانی میڈیا نے صیہونی میڈیا کو چارو شانے چت کردیا ۔پاکستان کے میڈیا نے اردو اور انگلش میڈیم کے ذریعے حقائق پر مبنی تجزئے دئے جس نے یورپ کو بھی ہلا کر رکھ دیا اس جنگ میں اسرائیلی قوم اس میڈیا کی وجہ سے اپنی حکومت کے خلاف میدان میں آگئی انہیں ہر جگہ اپنی موت نظر آتی تھی ایرانی سفیر نے کہا کہ ہماری پوری قوم پاکستانی میڈیا کے کردار کی معترف ہے اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ
صیہونی حکومت پہلی اور دوسری عالمی جنگ کا نتیجہ ہے اس کینسر کو برطانیہ نے وجود بخشا ۔برطانیہ جب کمزور ہو ا تو امریکہ نے آگے بڑھ کر اسے سنبھالا اور آج تک اسے آگے لیکر چل رہا ہے اسرائیل امریکہ کٹھ جوڑاسلام کے خلاف ہے وہ اسلام کو بربریت اور وحشت والا مزہب کہتے ہیں ۔یہ لڑائی ایک زمین کے ٹکڑے کے لئے نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم فلسطین میں یہودیوں کو زیادہ حصہ دیا گیا اور اب غزہ ان کے قبضہ میں ہے ۔فلسطین کا کوئی گاؤں ایسا نہیں جو اکٹھے ہوں جن کی سرحدیں آپس میں ملتی ہوں۔درمیان میں یہودی آبادی ہے۔ یہ یہودی مسلمانوں کے خلاف ہرزہ رسائی کرتے رہتے ہیں۔ صیہونی حکومت مسلمانوں سے نہیں لڑ سکتی جب بھی اسرائیل کی جنگ کسی اسلامی ملک سے ہوتی تو اسرائیل مسلم ملک کے کچھ علاقوں پر قبضہ کر لیتا اور یہ جنگ مختصرا صرف ایک ہفتہ یا کم عرصہ پر مشتمل ہوتی۔مختصر لڑائی میں عالمی طاقتیں اسرائیل کو تحفظ فراہم کرتی اور صلح کے چکر میں مسلم ملک کا رقبہ اسرائیل کو دے دیا جاتا۔
انقلاب اسلامی ایران کے بعد ۔حماس۔حزب اللہ اور دیگر جہادی اور اسلام پسند تنظیموں نے اپنی انٹری ڈالی۔ صیہونی بزدل حکومت اسرائیل سے یہ غصب شدہ زمینیں واپس لی جانے لگیں ۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل سمجھتا تھا کہ ایران کی انقلابی اسلامی حکومت دیگر حکومتوں کی طرح ہوگی مگر ایران نے اسرائیل کو ناکو چنے چبوادئیے ۔
اسرائیل اور امریکہ کہتا رہا کہ ایران کو ختم کریں گے کیونکہ یہ ہمارے لئے خطرہ ہے مگر یہ جذبہ جہاد کے سامنے نہیں ٹھہر سکے۔اسرائیل نے ہمارے سیاستدانوں۔سائنسدانوں اور عوام پر حملہ کیا ان کا خیال تھا کہ ایرانی حکومت فورا سرنڈر کر ے گی اور عوام حکومت کے خلاف کھڑے ہو کر امریکہ۔اسرائیل کے اتحاد کے ساتھ کھڑے ہو جائیں گے ۔ یہ ان کی بھول تھی۔ہماری قوم اپنے قائدین کی چھتری نیچے متحد رہی ۔اس جنگ میں ہم نے اپنا بنایا ہوا اسلحہ استعمال کیا اسرائیل نے امریکہ اور یورپ کا اسلحہ استعمال کرنے کے باوجود شکست کھائی اور یہ سب اللہ کے فضل اور رحمت سے ممکن ہوا ہے
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی امریکی احمق تھے جنہوں نے ایرانی قوم کے بارے میں غلط گمان کیا ایرانی قوم نے اس جنگ میں حکومت کی مکمل حمایت کی اسرائیل کا جھوٹا بھرم ختم کردیا ۔امریکہ سمیت ان کا کوئی اتحادی ہمارے حملے نہ روک سکے۔
اللہ نے جنگ میں ہمیں فتح دی۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ یورینیم کے معاملہ پر ہمارے مذاکرات ہوتے رہے ہم نے کبھی مذاکرات سے راہ فرار اختیار نہیں کی۔1974 سے اب تک ہم این پی ٹی کے ممبر ہیں۔
صیہونی حکومت اسرائیل کے پاس 400 کے قریب ایٹم بم ہیں مگر وہ این پی ٹی کا ممبر نہیں ہے۔امریکہ کے پاس دنیا میں سب سے زیادہ ایٹمی ہتھیار ہیں مگر امریکہ بھی این پی ٹی کا ممبر نہیں ہے یہ سراسر بدمعاشی ہے امریکہ نے اسی بدمعاشی میں ایٹم بم کا استعمال بھی کیا ہے ۔ایٹمی صلاحیت پر مبنی ملک اسرائیل ایک ایسے ملک پر حملہ آور ہوا جس کے پاس ایٹم بم نہیں تھا ۔حالانکہ ایران کے اس حوالے سے مذاکرات چل رہے تھے ۔ اس جنگ میں ہم نے اپنا دفاع کیا ۔اللہ کا شکر ہے تمام مسلمانوں کا دل اس پر خوش ہے ۔اللہ نے دشمن کے ہاتھوں ہمارے لئے خیر بنایا اور تمام عالم اسلام نے ایران کو سپورٹ کیا اللہ کے حکم سے ہمیں کامیابی ملی ۔اس وقت اسرائیل اور امریکہ کو شرمندگی کا سامنا ہے ۔اسرائیل کا بنا ہوا بت اور گھمنڈ چکنا چور ہو گیا عالم اسلام کو ہمیشہ فتح حاصل ہوگی۔ایپنک وفد میں شامل محمد صدیق انظر۔ کلیم شمیم ۔راجہ جاوید ۔عمران اشرف اور میڈم صوبیہ نے ایران اسرائیل جنگ کے دوران ایران کے شہید ہونے والے سائنسدانوں ، اعلی فوجی افسران و شہید ہونے والے عام شہریوں کی جنت میں سربلندی کی دعا کی اور کہا کہ
پاکستانی میڈیا نے اپنا فرض سمجھ کر اسرائیل کے خلاف ایران کی حمایت کی۔ اور آئیندہ بھی پاکستانیوں کی دعائیں اور دل ایران کے ساتھ ہونگے۔اور انشاءاللہ اخوت کا رشتہ مزید گہرا ہو گا۔