سیلاب کے بعد عوام کو مہنگائی کے طوفان کا سامنا ہے اشیائے خوردونوش کے ساتھ ساتھ گندم کی قیمتیں انتہائی بڑھ چکی ہیں
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے اب تک 910 اموات جبکہ 1044 افراد زخمی ہوئے ہیں
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)سیلاب کے بعد ایک اور نئی اور بڑی مصیبت پاکستانی عوام کی منتظر ہے اور یہ مصیبت بہت زیادہ مہنگائی کی صورت میں آرہی ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ملک بھر میں ہونے والی تباہ کن بارشوں اور سیلاب سے گھروں کے ساتھ ساتھ فصلیں بھی تباہ ہوگئیں ہیں جس سے کسانوں کو توقع سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ سیلاب کے بعد مہنگائی کا ایک بڑا طوفان آئے گا،سیلاب میں فصلوں کو ہونے والے نقصان کے باعث اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے،خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر صورتحال برقرار رہی تو گندم کی قیمتیں مزید بڑھ جائیں گی۔
موسمیاتی تبدیلی کی ماہر فاطمہ یامین کا کہنا ہے کہ سیلاب کے بعد سرکاری افسران پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور ان کا امتحان یہ ہے کہ وہ سیلاب کے بعد آنے والے مہنگائی کے طوفان کو کیسے کنٹرول کریں گے۔
یہ صرف کسان ہی نہیں جن کی فصلیں سیلاب سے تباہ ہو گئی ہیں بلکہ ان کی زمینیں بھی بنجر ہو چکی ہیں، جہاں سیلابی پانی اپنے ساتھ دیگر آفات لے کر آتا ہے،اس کے ساتھ ساتھ وہ اس پر ریت کی تہہ ڈال کر زرخیز زمین کو بنجر بنا دیتا ہے جسے دوبارہ آباد کرنے کے لیے کسان کو لاکھوں روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی زمینیں اور فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، حکومتی سطح پر ان کسانوں کی ہر طرح سے مدد کی جانی چاہیے،صرف چند ہزار روپے دے کر آپ کسان سے بیج لانے کی امید نہ رکھیں۔ آٹے کی قلت سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں صرف 5 فیصد اضافہ ہوا ہے، اگلے ہفتے مزید اضافہ ہوگا اور حکومت کو بیرون ملک سے گندم درآمد کرنا پڑے گی۔ سیلاب متاثرین کی بحالی کی مدت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں فاطمہ یامین نے کہا کہ ہم سال 2022 کے سیلاب کے اثرات پر اب تک قابو نہیں پاسکے تو اب بھی نہیں کرسکتے ہمارے اداروں کی وہ رفتار ہی نہیں کہ وقت پر کام کو پورا کرسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگلا آنے والا سیلاب اس سے زیادہ طاقتور ہوگا اور تباہی لائے گا پھر کیا کریں گے؟ ہمارا تو نظام ہی ایسا ہے کہ متاثرین تک امداد، راشن یا نقدی فراہم کرنے میں ہی مہینوں لگ جاتے ہیں۔ کیونکہ ہمارے ایس او پیز 70 سال پرانے ہیں۔
یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے اب تک 910 اموات ہوئی ہیں جبکہ 1044 افراد زخمی ہیں۔


