پرتشدد واقعات میں اسلام آباد پولیس کا ایک کانسٹیبل جاں بحق اور 31 زخمی ہوئے پنجاب پولیس کے 75 اہلکار بھی زخمی ہوئے
اسلام آباد :پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران اب تک 564 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جس میں 120 افغان باشندوں سمیت کے پی کے پولیس کے 11 اہلکار بھی شامل ہیں۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرداخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ کے پی کے 11 پولیس اہلکاربھی پکڑے گئے ہیں جن کے پاس سے ماسک، شیل اور ربربلٹس برآمد ہوئے،انہوں نے وزیراعلی خیبرپختونخوا کے خلاف بھی سخت کارروائی کا عندیہ دیا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں پہلی بار پولیس کو مظاہرے میں استعمال کیا گیا، ہم انکوائری کر کے وزیراعلی کو رپورٹ جمع کرائیں گے، 2 دن سے لاش کی حسرت کرنے والوں سے افسوس کا اظہار کرتے ہیں، ان لوگوں کے یہ ارمان پورے نہ ہوسکے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج سے 120 افغان باشندوں سمیت 564 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، پرتشدد واقعات میں 31 اسلام آباد اور پنجاب پولیس کے 75 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
محسن نقوی نے کہا اسلام آباد کے شہری 2 دن سے اذیت کا شکار رہے، ان سے معذرت چاہتا ہوں۔وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ڈی چوک پر پہنچ کر دھرنا دینا ان کا ٹارگٹ تھا، ان کی کوشش تھی کہ 17 تاریخ تک رہیں اور ایس سی او کانفرنس خراب ہو، یہ تماشہ نہیں ہوسکتا کہ روز روز اسلام آباد پر دھاوا بولیں۔
ڈی چوک اسلام آباد میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں پر حملوں میں ملوث سول کپڑوں میں ملبوس کے پی کے پولیس کے 11حاضر سروس اہلکار گرفتار کر لیے گئے۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق پولیس اہلکار ٹیر گیس، غلیلوں، اور پتھروں سے لیس ہو کر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کر رہے تھے۔
ذرائع نے بھی بتایا کہ کے پی کے پولیس کے حاضر سروس اہلکاروں میں سے دو کا تعلق کے پی کے سی ٹی ڈی اور تین کا تعلق کے پی کے پولیس سے ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے مزید بتایا تمام اہلکاروں کو اٹک کے نزدیک پولیس کی گاڑیوں میں سول کپڑوں میں واپس فرار ہوتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پکڑا ہے، ان پانچ پولیس اہلکاروں سے بھاری تعداد میں ٹیر گیس شیل، بنٹے اور پتھر بھی برآمد کئے گئے ہیں۔


