سی ڈی اے میں سیکٹر ڈویلپمنٹ کے حوالے سے اہم اجلاس


چئیر میں کی سیکٹرز کے ترقیاتی کاموں میں حائل تمام روکاوٹوں کو جلد از جلد دورکرنے کی ہدایت

اسلام آباد:چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت سیکٹر ڈویلپمنٹ کے حوالے سے ایک اہم اجلاس سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوا. اجلاس میں سی ڈی اے کے بورڈ ممبران سمیت متعلقہ شعبوں کے سنئیر افسران نے شرکت کی. اجلاس کا مقصد اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز میں ترقیاتی کاموں کو تیز کرنا اور بلٹ اپ پراپرٹی (بی یو پی) سے متعلق مسائل کو حل کرنا تھا.چیئرمین سی ڈی اے نے تمام سیکٹرز میں ترقیاتی کاموں کو مکمل کرنے پر زور دیا. انہوں نے انجینئرنگ اور اسٹیٹ ونگز کو ہدایت کی کہ وہ سیکٹرز کے ترقیاتی کاموں میں حائل تمام روکاوٹوں کو جلد از جلد دور کیا جائے۔ چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ وہ مسائل کے حل کی نگرانی کے لیے ذاتی طور پر سیکٹرز کا دورہ کریں گے تاکہ ترقیاتی کاموں کو جلد از جلد مکمل کیا جاسکے.
اجلاس کو بتایا گیا کہ سیکٹر C-14 کے تقریبا 68% ترقیاتی کام مکمل کئے جاچکے ہیں جبکہ کلورٹس کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے.اجلاس میں سیکٹر C-15 کے ترقیاتی کا موں سے متعلق مسائل کو جلد از جلد حل کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا. چیئرمین سی ڈی اے نے سیکٹر C-15 میں بی یو پی کے مسائل کو فوری طور پر حل کرنے کی ہدایت کی.اجلاس کو بتایا گیا کہ سیکٹر C-16 میں بیشتر ترقیاتی کام پہلے ہی مکمل کئے جا چکے ہیں جبکہ با قی ماندہ سڑکوں کی تعمیرپر تیزی سے کام جاری ہے.اجلاس میں سیکٹر E-12 کے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا گیا. اجلاس کو بتایا گیا کہ سیکٹر E-12 میں ترقیاتی کام جاری ہیں اور سیکٹر E-12/1 میں 65 فیصد ترقیاتی کاموں کو مکمل کیا جاچکا ہے جبکہ سیکٹر E-12 کے باقی کاموں کا تخمینہ (اسٹیمیشن) مکمل کرلیا گیا ہے. اس ضمن میں چیئرمین سی ڈی اے نے اسٹیٹ ونگ کو ہدایت جاری کی کہ باقی ایریا کا قبضہ انجنئیرنگ ونگ کو یقینی بنایا جائے تاکہ باقی ماندہ ترقیاتی کاموں کے لئے ٹینڈر شائع کیا جاسکے.چیئرمین سی ڈی اے نے ہدایت کی کہ جہاں ترقیاتی کام مکمل ہوچکے ہیں وہاں پلاٹس کا قبضہ جلد از جلد الاٹیز کے حوالے کیا جائے.واضح رہے موجودہ سی ڈی اے انتظامیہ اسلام آباد میں سیکٹر ڈویلپمنٹ کے کاموں کو بروقت مکمل کرنے کے لئے پرعزم ہے اور سیکٹرز ڈویلپمنٹ میں حائل تمام روکاوٹوں کو بھی ترجیح بنیادوں پر دور کیا جارہا ہے تاکہ اسلام آباد شہر میں رہائشی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔
۔۔۔۔۔۔۔