عالمی مسائل کے نمٹنے میں چین کے صدر کا کردار اہم ہے اور دنیا اس کردار کو تسلیم کرتی ہے،چینی سفیر

پاکستان چین کی جدید ترقی سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اور یہ ایک دوست ہونے کے ناطے پاکستان کا حق بھی ہے
چین نہ صرف اپنے عوام کی زندگیوں میں جدیدیت لانے کا خواہشمند ہے بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کی زندگی میں جدیدیت لانا چاہتا ہے
آئی ایس ایس آئی اور چائنا میڈیا گروپ کے تعاون سے "بہار میں چین: چین کے مواقع، دنیا کے اشتراک سے” کے موضوع پر سیمینار سے مقررین کا خطاب

اسلام آباد(نیوزرپورٹر)پاکستان چین کی اس ترقی سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اور یہ ایک دوست ہونے کے ناطے پاکستان کا حق بھی ہے،وزیراعظم شہباز شریف پاک چین دوستی کے حوالے سے بڑے پرجوش اور متحرک ہیں،عالمی اور خطے کے مسائل کے حل میں چین کی ڈپلومیسی کاکردار اہم ہے ،خطے کے اہم رہنماء اور جماعتیں چین کے اس کردار کو تحسین کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ جیسے سعودی عرب اور ایران کے درمیان دوستی کرانا اور طالبان کے ساتھ مثبت معاہدے کرنا شامل ہیں، امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد کے بعد بدلتی صورت حال میں دنیا مخمصے کا شکار ہے اور چین کی جانب دیکھ رہی ہے چین اس وقت دنیا کے اہم ترین ممالک میں شامل ہے ،چین کی اس شب و روز ترقی کے باعث امریکہ اب اس خطے میں اپناکنڑول کھو رہا ہے اور اس حوالے سے پریشان بھی ہے۔
اس حوالے سے اگلے پچیس سال چین ،پاکستان ،خطے اور دنیا کے حوالے سے اہم ہیں، چین دنیا میں امن ترقی اور خوشحال کا خواہاں ہے اور خطے اور دنیا میں امن کے لئے اقدامات کر رہا ہے، خطے میں تنازعا ت کے خاتمے کے لئے حوالے سے چین کا کردار اہم ہے ، جیسے سعودی عرب اور ایران کے درمیان دوستی کرانا اور طالبان حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا شامل ہیں۔ کرونا کے بعد دنیا خیال کر رہی تھی کہ چین کی مشکلات اب کم نہیں ہوں گی لیکن چین نے سخت محنت اور ذمہ داری سے خو د کو پہلے مضبوط کیا ہے۔چین جدیدیت کی طرف گامزن ہے اور چین کی اس جدیدیت سے پاکستان اس کے دوست اور دنیا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔خاص کر توانائی کے شعبے میں ان سالوں میں چین نے شاندار اور بے مثال ترقی کی ہے۔ چین کی یہ ترقی نہ صرف چین بلکہ اس کے پڑوسی اور دوست ممالک کے لئے بھی مفید ثابت ہوگی،جن میں سی پیک، روڈ اینڈ بیلٹ اور برکس جیسے منصوبے شامل ہیں۔چین اور پاکستان توانائی ، معیشت اور سماجی شعبوں میں اپنے عوام کی زندگیوں میں جدیدیت لانا اور انہیں آسان بنانے کے لئے مل کر کام کر رہے ہیںاور مستقبل میں یہ تعاون مزید مضبوط ہو گا۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان میں چین کے سفیران خیالات کا اظہار پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ، امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر مسعود خان، نغمانہ ہاشمی ڈاکٹر منظور آفریدی اور دیگر نے آئی ایس ایس آئی اور چائنا میڈیا گروپ کے تعاون سے "بہار میں چین: چین کے مواقع، دنیا کے اشتراک سے” کے موضوع پر سیمینار سے خطاب میں کیا۔
اس تقریب میں چین کے حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے دو سیشنز پر روشنی ڈالی گئی، جس نے ملک کی حکمرانی، اقتصادی ترقی اور عالمی مشغولیت کا راستہ طے کیا۔
چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے کہا کہ چین جدیدیت کی طرف گامزن ہے اور چین کی اس جدیدیت سے اس کے دوست پاکستان اور دنیا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔خاص کر توانائی کے شعبے میں ان سالوں میں چین نے شاندار اور بے مثال ترقی کی ہے۔ چین کی یہ ترقی نہ صرف چین بلکہ اس کے پڑوسی اور دوست ممالک کے لئے بھی مفید ثابت ہوگی،جن میں سی پیک، روڈ اینڈ بیلٹ اور برکس جیسے منصوبے شامل ہیں۔ پاکستان چین کی اس ترقی سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اور یہ ایک دوست ہونے کے ناطے پاکستان کا حق بھی ہے۔2024 ء میں چین نے بے مثال ترقی کی ہے ۔سائنس اور ٹیکنالوجی میں چین اور پاکستان کا بڑھتا تعاون دونوں ممالک کے لئے خوش آئند ہے ۔حال ہی میں پاکستان نے چین کی مدد سے اپنا سیٹلائیٹ خلاء میں بھیجا ہے ۔کئی اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا شہباز شریف پاک چین دوستی کے حوالے سے بڑے پرجوش اور متحرک ہیں۔میں بتاتا چلوں کہ چین کے سپیس سٹیشن میں پہلے پاکستانی دوست داخل ہوئے ۔چین کی بے مثال ترقی سے لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوا ہے اور دو ملین سے زائد نئی ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں،چار بلین سے زائد افراد نئی ایجادات سے مستفید ہوئے ہیں۔چین کی یہ بڑی کامیابی ہے کہ آج دنیا چین کے تجربات سے فائدہ اٹھانے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ چین میں جدیدتعلیم اور ہنرمند افراد کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ چین نہ صرف اپنے عوام کی زندگیوں میں جدیدیت لانے کا خواہشمند ہے بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کی زندگی میں جدیدیت لانا چاہتا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ دنیا ہماری اس آفر سے فائدہ اٹھائے۔دنیا میں غریت کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے اور دنیا میں غربت کے خاتمے میں چین کا حصہ سترہ فیصد ہے ۔چین کی ڈپلومیسی بھی دنیا کے لئے اہم ہے ،پاکستان اور دنیا کا میڈیا چین کی ڈپلومیسی کا مداح ہے ۔انہوں نے کہا عالمی اور خطے کے مسائل کے حل میں چین کی ڈپلومیسی کاکردار اہم ہے ،خطے کے اہم رہنماء اور جماعتیں چین کے اس کردار کو تحسین کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ جیسے سعودی عرب اور ایران کے درمیان دوستی کرانا اور طالبان کے ساتھ مثبت معاہدے کرنا شامل ہیں،
عالمی مسائل کے نمٹنے میں چین کے صدر کا کردار اہم ہے اور دنیا اس کردار کو تسلیم کرتی ہے بیلٹ اور روڈ کے باعث دنیا کے کئی ممالک چین کی جدیدیت سے مستفید ہوں گے۔چین کی خارجہ پالیسی دنیا میں امن کے حوالے سے اہم ہے۔ چین اور پاکستان توانائی ، معیشت اور سماجی شعبوں میں اپنے عوام کی زندگیوں میں جدیدیت لانا اور انہیں آسان بنانے کے لئے مل کر کام کر رہے ہیںاور مستقبل میں یہ تعاون مزید مضبوط ہو گا۔
تقریب کے مہمان خصوصی پاکستان میں چین کے سفیر H.E. جیانگ زیڈونگ نے چین پاکستان پائیدار دوستی کو اجاگر کرتے ہوئے باہمی احترام اور تعاون کو وسعت دینے پر زور دیا۔ انہوں نے چین کی اقتصادی لچک پر زور دیا، ٹیک پر مبنی جدت طرازی میں 3.6 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری اور سبز منصوبوں کو آگے بڑھایا۔ انہوں نے چین کے سٹریٹجک اقدامات بالخصوص سی پیک اور خلائی تعاون کے ذریعے پاکستان کے کردار کی توثیق کی۔ غربت کے خاتمے، روزگار کی تخلیق اور ہنرمندی کی ترقی میں چین کی قیادت پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے عالمی امن اور سلامتی کو فروغ دینے کے لیے چین کے سفارتی وژن کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے چین اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ جدید کاری، اقتصادی ترقی اور بین الاقوامی استحکام میں کلیدی شراکت داروں کے طور پر مل کر کام کریں۔ انہوں نے دو اجلاسوں کے اہم نکات کے ساتھ ساتھ حالیہ برسوں میں چین کی سفارتی کامیابیوں اور انصاف اور انصاف کو برقرار رکھنے اور امن و استحکام کی حمایت کے حوالے سے اس کے مستقبل کے نقطہ نظر پر روشنی ڈالی۔
ڈی جی ISSI سفیر سہیل محمود نے سفیر جیانگ زیڈونگ کی موجودگی میں معززین کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے چین کے ‘دو سیشنز’ کی اہمیت کو اجاگر کیا، خاص طور پر اقتصادی پالیسیوں کی تشکیل، ہائی ٹیک صنعتوں کو آگے بڑھانے اور 2025 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 5 فیصد مقرر کرنے میں۔ انہوں نے وزیر خارجہ وانگ یی کی جانب سے عالمی استحکام کے لیے چین کے عزم کی توثیق کو نوٹ کیا، جس میں چین کے فعال کردار، جی ڈی آئی سی آئی، GDI سی آئی جیسے GSI، GSI کے ذریعے عالمی کردار پر زور دیا گیا۔ پاکستان اور چین کے اسٹریٹجک تعلقات کی مضبوطی پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے تجارت، روزگار کی تخلیق اور علاقائی روابط کو بڑھانے کے لیے CPEC کے تبدیلی کے کردار اور نئے اقدامات پر زور دیا۔ سیکیورٹی چیلنجز کو تسلیم کرتے ہوئے اور علاقائی حرکیات کو تیار کرتے ہوئے، انہوں نے چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے دونوں ممالک کی لچک اور غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ سفیر سہیل محمود نے باخبر گفتگو کو فروغ دینے، غلط فہمیوں کو دور کرنے اور ابھرتے ہوئے جغرافیائی سیاسی منظر نامے میں باہمی مفاہمت کو مضبوط بنانے میں میڈیا اور تھنک ٹینکس کے کردار پر زور دیا۔
سفیر مسعود خان نے اپنے کلیدی خطاب میں پاک چین تعلقات کی پائیدار مضبوطی پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کے تزویراتی، اقتصادی اور دفاعی تعاون پر زور دیا۔ انہوں نے CPEC کے بنیادی ڈھانچے سے ہٹ کر لوگوں کے تبادلے اور سماجی ترقی کو شامل کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے چین کی بے مثال ترقی اور عالمی عروج اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے ذریعے عالمی اقتصادی تعاون کو فروغ دینے میں اس کے کردار کو تسلیم کیا۔ علاقائی سلامتی سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جاری جنگ پر زور دیا اور چین کے ساتھ وسیع تر افہام و تفہیم اور تعاون پر زور دیا۔ انہوں نے بیانیے کو مثبت انداز میں ڈھالنے اور اسٹریٹجک مصروفیات کے ذریعے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
سفیر نغمانہ ہاشمی نے عوام پر مبنی ترقی، پائیداری اور پرامن ترقی، علاقائی اور عالمی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے چین کے عزم کو اجاگر کیا۔ انہوں نے چین کے مثبت اثر و رسوخ کو دنیا کے بڑھتے ہوئے تسلیم کرنے پر زور دیا، کچھ مغربی ممالک میں بڑھتے ہوئے دفاعی خدشات کے برعکس۔ اس نے چین کی مسلسل اقتصادی اور تکنیکی ترقی کی روشنی میں عالمی چیلنجوں کے لیے نئے طریقوں کی تلاش کی اہمیت پر بھی زور دیا، جیسا کہ بین الاقوامی رہنماں کی طرف سے وکالت کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کرونا کے اس شدید دھچکے کے باوجود چین نے معاشی اور سماجی میدان میں ترقی کی اس کی معاشی گروتھ میں 5.5 کے حساب سے اضافہ ہوا اور اس کی مجموعی ترقی کی شرح بہت سے یورپی ممالک سے بہتر تھی۔اس سارے معاملے چین کو اپنے عوام کی بھرپور تائید حاصل تھی۔ چین کی اس ترقی کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ چین کی یہ ساری ترقی ا س کی اپنی ٹیکنالوجی کی مرہون منت تھی۔
ڈاکٹر منظور خان آفریدی نے چین کے ‘ٹو سیشنز’ کو پالیسی مشاورت کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر اجاگر کیا، چین کی اقتصادی لچک، تکنیکی ترقی، اور چیلنجوں کے باوجود عالمی شراکت داری پر زور دیا۔ انہوں نے چین کی تاریخی پیشرفت، مشترکہ عالمی ذمہ داری کے عزم، یکطرفہ کی مخالفت اور ایک مستحکم، درجہ بندی، پرامن عالمی نظم کو فروغ دینے کے عزم کی تعریف کی۔ ڈاکٹر طاہر ممتاز اعوان نے اقتصادی ترقی اور بین الاقوامی تعاون میں اس کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے، بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI) کے اندر علاقائی روابط، تجارت، اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی اہمیت پر زور دیا۔
قبل ازیں ڈاکٹر طلعت شبیر، ڈائریکٹر، CPSC، نے ملک کی معاشی اور گورننس پالیسیوں کی تشکیل میں چین کے دو سیشنز کی اہمیت پر روشنی ڈالی، ان کے عالمی اثرات پر زور دیا۔ انہوں نے ان پیش رفتوں کے پاکستان کے لیے موجود مواقع پر زور دیا، خاص طور پر CPEC کے ذریعے اقتصادی تعاون کو بڑھانے میں۔