چین نے جوابی اقدام کے طو ر پر امریکی مصنوعات پر 34 فیصد ڈیوٹی عائد کر دی ،دونوں بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی مزید گہری ہو گئی
بیجنگ:چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 50 فیصد نئے محصولات کی دھمکی کے خلاف آخری دم تک لڑنے کا عزم ظاہر کیا ہے جس کے باعث عالمی منڈیوں سے کھربوں ڈالر کے صفائیا کا سبب بننے والی تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کر گئی ہے۔واشنگٹن کے بڑے معاشی حریف اور ایک اہم تجارتی شراکت دار بیجنگ نے اس کے جواب میں جمعرات سے امریکی مصنوعات پر اپنی 34 فیصد ڈیوٹی کا اعلان کیا ہے، جس سے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی مزید گہری ہو گئی ہے۔چین کی جانب سے فوری جوابی کارروائی کے بعد ٹرمپ کی جانب سے ایک تازہ انتباہ سامنے آیا ہے کہ اگر بیجنگ نے محصولات کی فراہمی روکنے سے انکار کیا تو وہ اضافی محصولات عائد کریں گے۔ٹرمپ نے وائٹ ہاس میں کہا کہ ہم اس پر ایک شاٹ لینے جا رہے ہیں، میں آپ کو بتائوں گا کہ یہ کرنا اعزاز کی بات ہے۔
چین نے فوری طور پر جواب دیتے ہوئے اسے امریکا کی جانب سے بلیک میلنگ قرار دیا اور کہا کہ وہ ان محصولات کو کبھی قبول نہیں کرے گا۔بیجنگ کی وزارت تجارت کے ایک ترجمان نے منگل کو کہا ہے کہاگر امریکا اپنے راستے پر چلنے پر اصرار کرتا ہے، تو چین اس کے خلاف آخری دم تک لڑے گا۔
وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر امریکا اپنے محصولات میں اضافہ کرتا ہے تو چین اپنے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے بھرپور جوابی اقدامات کرے گا۔
لیکن بیجنگ نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ بات چیت کا خواہاں ہے اور اس کا نقطہ نظر یہ ہے کہ تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے۔
ٹرمپ نے پیر کے روز کہا تھا کہ وہ محصولات کے نفاذ میں کسی تعطل پر غور نہیں کر رہے۔انہوں نے محصولات کے حوالے سے چین کے ساتھ کسی بھی ملاقات کو منسوخ کر دیا لیکن کہا کہ امریکا کسی بھی ایسے ملک کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے جو مذاکرات کے لیے تیار ہو۔
شنگھائی میں حصص کی قیمتوں میں کمی کے بعد چین کے مرکزی بینک نے منگل کو کاروبار دوبارہ شروع ہونے سے قبل ایک بیان جاری کیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ وہ ایک خودمختار فنڈ کے پیچھے کھڑا ہے کیونکہ وہ مارکیٹ کو مستحکم کرنے کے لیے ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز خریدتا ہے۔
ایسے وقت میں جب سرمایہ کار تباہ کن تجارتی جنگ سے کوئی ریلیف چاہتے ہیں، ٹوکیو میں حصص بازار میں منگل کو اس وقت زبردست تیزی آئی جب امریکی وزیر خارجہ نے فاکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ جاپان کو امریکی محصولات پر مذاکرات میں ترجیح ملے گی، صرف اس لیے کہ وہ بہت تیزی سے آگے آئے۔
دنیا بھر سے امریکی درآمدات پر 10 فیصد بیس لائن ٹیرف ہفتے کے روز سے لاگو ہوا، اور بدھ سے کئی ممالک کو زیادہ ڈیوٹیز کا سامنا کرنا پڑے گا، جس میں چینی سامان پر 34 فیصد اور یورپی یونین کی مصنوعات پر 20 فیصد ٹیکس شامل ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


