57 اسلامی ممالک میں سے منتخب 19 نوجوان ماہرین کو چین میں جدید سائنسی تربیت دی جائے گی
اسلام آباد (نیوز رپورٹر)اکستان میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزارتی قائمہ کمیٹی برائے سائنسی و تکنیکی تعاون (کامسٹیک) اور چین کی ہونان یونیورسٹی برائے چائنیز میڈیسن نے سائنسی و تکنیکی استعداد کار بڑھانے کے لیے تکنیکی ماہرین کے تربیتی پروگرام کے دوسرے مرحلے کے انعقاد کا اعلان کر دیا- یہ تربیتی پروگرام 8 سے 17 جون 2025 تک چین کے شہر چانگشا میں منعقد ہوگا۔
اس سے قبل منعقدہ پہلا تربیتی پروگرام کامیابی مکمل ہوا تھا. جس میں مختلف اسلامی ممالک سے تعلق رکھنے والے نوجوان سائنسدانوں اور تکنیکی ماہرین نے شرکت کی تھی۔ اس دوسرے پروگرام میں بھی سائنسی، تکنیکی، انجینئرنگ اور طبی شعبوں سے وابستہ نوجوان ماہرین کو جدید تجربہ گاہی سہولیات میں عملی تربیت فراہم کی جائے گی۔
یہ پروگرام اُن اہم چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے جن کا سامنا اسلامی ممالک کو درپیش ہے، جیسے غربت، صحت کے مسائل، غذائی قلت اور ماحولیاتی تبدیلیاں، جن کی وجہ سے پائیدار ترقی کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔
کامسٹیک اور ہونان یونیورسٹی نے اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے ایسا تربیتی منصوبہ مرتب کیا ہے جو جدید تحقیق، تجربہ گاہی سازوسامان کے استعمال اور سائنسی مہارتوں میں اضافہ کرے گا۔ اس پروگرام میں منتخب 19 شرکاء کو جدید تجزیاتی اور تشخیصی آلات کے استعمال کی تربیت دی جائے گی، جن میں مائع کرومیٹوگرافی-کم-ماس اسپیکٹرو میٹری (ایل سی ایم ایس)، گیس کرومیٹوگرافی-کم-ماس اسپیکٹرو میٹری (جی سی ایم ایس)، فُورئیر ٹرانسفارم انفرا ریڈ اسپیکٹروسکوپی (ایف ٹی آئی آر)، ماس اسپیکٹرو میٹری (ایم ایس) اور نیوکلئیر میگنیٹک ریزونینس (این ایم آر) جیسے جدید آلات شامل ہیں۔
یہ پروگرام خصوصی طور پر ان لیبارٹری ٹیکنیشنز، تکنیکی ماہرین اور ابتدائی کیریئر کے محققین کے لیے ترتیب دیا گیا ہے جو جامعات، ہسپتالوں اور تحقیق و ترقی کے اداروں سے وابستہ ہیں۔ ان افراد کو ترجیح دی جائے گی جن کی تعلیم انجینئرنگ ٹیکنالوجی، لیبارٹری سائنسز یا سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور طب (ایس ٹی ای ایم) کے میدانوں میں ہو۔ کم ترقی یافتہ ممالک سے تعلق رکھنے والے امیدواروں اور خواتین کو خصوصی ترجیح دی جائے گی۔
یہ مشترکہ تربیتی پروگرام بین الاقوامی علمی تعاون کی ایک روشن مثال ہے، جس کا مقصد نہ صرف افراد کو بااختیار بنانا ہے بلکہ عالم اسلام میں سائنسی جدت، تحقیق اور خود انحصاری کو فروغ دینا بھی ہے

