یہودیوں پر حملہ ایران ، افغانستان سمیت 12 ممالک کے شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندی

ریاست کولوراڈو میں یہودیوں کے احتجاج پر حملے میں ملوث شخص غیرقانونی طور پر امریکہ میں رہائش پذیر تھا
ٹرمپ کے اس فیصلے سے وہ ہزاروں افغانی مشکل کا شکار ہو گئے ہیں‌جو امریکہ جانے کی خواہش میں‌ پاکستان میں‌مقیم ہیں

واشنگٹن:امریکہ میں یہودیوں کے ایک احتجاج پر ایک مسلم شخص کے حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور افغانستان سمیت 12 ممالک کے شہریوں کی امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سفری پابندیوں سے متعلق حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیںپیر سے ان 12 ممالک سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد ہو گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ اقدام ریاست کولوراڈو میں یہودیوں کے احتجاج پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔امریکی حکام کے مطابق حملے میں ملوث شخص غیرقانونی طور پر امریکہ میں رہائش پذیر تھا۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے جن ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے، ان میں افغانستان، ایران، صومالیہ، لیبیا، سوڈان، یمن، میانمار، چاڈ، کانگو، ہیٹی، اریٹیریا اور ایکواٹوریل گنی شامل ہیں۔جبکہ سات ممالک کے شہریوں پر جزوی سفری پابندی عائد کی گئی ہے جن میں برونڈی، کیوبا، لاس، سیرا لیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا شامل ہیں۔وائٹ ہاس کا کہنا ہے کہ سفری پابندیوں کا اطلاق پیر کے روز سے ہو جائے گا۔
ویڈیو پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہا ہم کسی ایسے ملک کے شہریوں کو کھلی نقل مکانی کی اجازت نہیں دے سکتے جن کی محفوظ اور قابل اعتماد طریقے سے جانچ اور سکریننگ نہ کر سکیں۔ اسی لیے آج میں ایک نئے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر رہا ہوں۔
یا د رہے کہ مشتبہ شخص محمد صابری سلیمان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اتوار کو حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی حمایت میں اکھٹے ہونے والے اجتماع پر آگ کے بم اور پٹرول پھینکا، سلیمان غیر قانونی طور پر امریکہ میں رہائش پذیر تھا جبکہ اس کے سیاحتی ویزا کی مدت ختم ہو چکی تھی۔ سلیمان نے ستمبر 2022 میں سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی۔
تاہم صدر ٹرمپ کے سفری پابندیوں کے حکمنامے کو قانونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جیسا کہ دیگر سخت اقدامات کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سال 2017 میں صدر ٹرمپ نے متعدد ممالک کے شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندی عائد کی تھی جن میں اکثریت مسلمان ممالک کی تھی۔
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری ویڈیو پیغام میں کہا کہ ریاست کولوراڈو کے شہر بولڈر میں حالیہ دہشت گردی کے حملے نے ہمارے ملک کو ان غیر ملکی شہریوں کے داخلے سے لاحق خطرات کو واضح کیا ہے جن کی صحیح جانچ نہیں کی گئی ہے۔ ہم انہیں (اپنے ملک میں) نہیں چاہتے۔صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے دور حکومت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 2017 میں لیے گئے اقدامات کے باعث امریکہ ان دہشت گردانہ حملوں سے بچا رہا ہے جو یورپ میں پیش آئے۔
ٹرمپ کے اس فیصلے سے ان ہزاروں افغانیوں‌کی مشکلات بڑھ گئی ہیں‌جو امریکہ جانے کی خواہش میں‌ پاکستان میں‌مقیم ہیں