وہی ہوا جس کا ڈر تھا ٹرمپ اور مسک آمنے سامنے

دنیا کے امیر ترین اور طاقتور ترین شخص میں جنگ چھڑ گئی ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملے

واشنگٹن،اسلام آباد: امریکہ سے تعلق رکھنے والے ماضی کے دودوستوں دنیا کے امیر ترین اور طاقتور ترین شخص میں جنگ چھڑ گئی ہے اور دونوں نے ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملے شروع کر دئیے ہیں۔ دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے کہا ہے کہ دنیا کے صدر ٹرمپ کا مواخذہ ہونا چاہیے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ وہ ایلون مسک کی کمپینیوں کو دیے گئے حکومتی معاہدے منسوخ کر دیں گے ۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ بیانات ایک ایسے اتحاد کے مکمل خاتمے کا اشارہ کر رہے ہیں جو غیر متوقع تھا مگر اب لوگ حیران ہیں اور سوچ رہے ہیں کہ آگے کیا ہوگا۔دو سابق اتحادیوں کے درمیان عداوت اس وقت شدت اختیار کر گئی جب صدر ٹرمپ نے ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک پر اوول آفس میں تنقید کی جس کے بعد دونوں میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لفظی جنگ کا آغاز ہوگیا۔
ایلون مسک نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا ٹیکسوں اور اخراجات سے متعلق بل گھنانا اقدام ہے جبکہ صدر ٹرمپ نے ایک اپنے سوشل میڈیا اکانٹ سوشل ٹروتھ پر لکھا بجٹ میں اربوں ڈالر بچانے کا آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ ایلون مسک کو دی جانے والی حکومتی سبسڈی اور معاہدے منسوخ کر دیے جائیں۔
دونوں بڑے ہاتھیوں کے درمیان جنگ کے بعد ٹیسلا کے شیئر 14 فیصد کمی پر بند ہوئے جو مارکیٹ ویلیو کے حساب سے 150 بلین ڈالر کا نقصان ہے۔ ٹیسلا کی تاریخ میں کسی ایک دن، شیئرز کی قدر میں یہ سب سے بڑا نقصان ہے۔جیسے ہی سٹاک مارکیٹ بند ہوئی، ایلون مسک نے ایکس پر جواب دیا ٹرمپ کا مواخذہ ہونا چاہیے،۔ لیکن یہ کانگریس کی تاریخ کو سامنے رکھتے ہوئے ناممکن ہے جہاں ریپبلکن دونوں چیمبرز میں اکثریت میں ہیں۔
دونوں کے درمیان تنازع اس وقت شروع ہوا جب مسک نے ٹرمپ کے اخراجات کے بل اور بڑے پیمانے پر ٹیکس لگانے کے اعلان کی مذمت کی۔ابتدا میں صدر ٹرمپ خاموش رہے جبکہ مسک بِل کو روکنے کے لیے یہ کہہ کر کوششوں میں لگے رہے کہ اس سے امریکی عوام پر 36 اعشاریہ دو ٹریلین کا قرض بڑھ جائے گا۔ تاہم صدر ٹرمپ نے جمعرات کو خاموشی توڑتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا کہ مسک نے مجھے بہت مایوس کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ دیکھیں، ایلون اور میرے درمیان بڑے اچھے تعلقات تھے لیکن پتہ نہیں آئندہ کبھی ہوں گے یا نہیں۔
ایلون مسک نے جوابی پوسٹ میں کہا میرے بغیر ٹرمپ الیکشن ہار جاتے۔ مسک نے ٹرمپ اور دیگر ریپبلیکنز کی حمایت میں گزشتہ سال تقریبا تین سو ملین ڈالر خرچ کیے تھے۔مسک نے ایک اور پوسٹ میں دعوی کیا کہ ٹرمپ کے ٹیرف کی وجہ سے اس سال کے آخر تک امریکی معیشت مندی کا شکار ہو جائے گی۔
مسک کا سپیس بزنس، امریکی حکومت کے خلائی پروگرام میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مسک کہتے ہیں کہ ٹرمپ کی دھمکیوں کی وجہ سے وہ سپیس ایکس کے ڈریگن سپیس کرافٹ پر کام بند کر دیں گے۔ ڈریگن واحد امریکی خلائی جہاز ہے جس کے ذریعے خلابازوں کو بین الاقوامی خلائی سٹیشن بھیجا جا سکتا ہے۔ تاہم جمعرات کو مسک نے یہ دھمکی واپس لے لی تھی۔
ٹرمپ اور مسک دونوں ہی سیاسی طور لڑائی لڑنے کے لیے مشہور ہیں اور دونوں میں یہ میلان ہے کہ اپنی نزع کے لیے وہ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔ کئی مبصرین نے ٹرمپ اور مسک کے درمیان جھگڑے کی پہلے ہی پیشگوئی کر دی تھی۔
مسک، ٹرمپ کے سب سے نمایاں مشیر بن گئے تھے اور حکومتی محکموں کا کارکردگری بہتر کرنے والے محکمے کے سربراہ بھی تھے۔ اس محکمے نے انتہائی متنازع فیصلہ کرتے ہوئے فیڈرل ورک فورس کی تعداد کم کرنے کا اعلان کر دیا تھا اور اس کی فنڈنگ میں بھی کمی کر دی تھی۔
اس عہدے سے استعفی دینے کے بعد مسک نے صدر ٹرمپ کے بل پر تنقید کی جسے ٹرمپ بِگ بیوٹی فل بِل کہتے۔ مسک نے اسے نفرت انگیز اور مکروہ قرار دیا تھا جس کے باعث بقول مسک کے، خسارہ زیادہ ہو جائے گا۔
دونوں کے درمیان طویل جھگڑا ریپبلکنز کے لیے کانگریس میں اگلے سال کے مڈ ٹرم انتخابات میں کنٹرول رکھنے میں دشواری کا باعث بن سکتا ہے۔منگل کو مسک نے پوسٹ کیا تھا کہ اگلے سال نومبر میں ہم تمام ایسے سیاست دانوں کو نکال باہر کریں گے جنھوں نے امریکی عوام سے دھوکہ کیا ہے۔مسک پہلے ہے کہہ چکے ہیں کہ وہ مستقبل میں سیاسی کاموں میں اخراجات کم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مسک کی سیاست میں بڑھتی ہوئی توجہ کے وجہ سے ٹیسلا کی سائٹس پر بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں جس سے سیل میں کمی آئی ہے اور سرمایہ کار پریشانی کا شکار ہیں کہ مسک کی توجہ بہت منقسم ہے۔
یاد رہے کہ قبل ازیںٹیسلا، سپیس ایکس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مالک ایلون مسک، ٹرمپ انتظامیہ میں صرف پانچ ماہ کی خدمات کے بعد باضابطہ طور پر اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے ہیں۔فنانشل ٹائمز کے مطابق ایلون مسک وائٹ ہاس میں بطور سینئر ایڈوائزر کام کر رہے تھے اور امریکی محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (DOGE) کے سربراہ تھے۔ اس دوران انہوں نے حکومت میں کفایت شعاری کو فروغ دینے کے مقصد سے کام کیا۔
ایلون مسک نے الیکشن کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کی بھر پور حمایت کی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔