میٹھا اور کھارا دونوںطرح کا پانی پی سکتا ہے،دو پلکیں ہوتی ہیں، بوقت ضرورت جسم کا درجہ حرارت بھی تبدیل کر سکتا ہے
اسلام آباد:اونت جسے صحرا کا جہاز بھی کہا جاتاہے یہ دنیا کا ایک قدیم ترین جانور ہے. قدیم ترین جانور ہونے کے ساتھ ساتھ یہ ایک بے ڈھنکا سا جانور بھی ہوتا ہے ، شائد اسی لئے کہا جاتا ہے کہ اونٹ رے اونٹتیری کون سی کل سیدھی. لیکن ان تمام باتوںکے ساتھ ساتھ یہ ایک حیرت انگیز جانور ہے جو اسے دیگر جانوروںسے ممتاز بناتا ہے.
مختلف خطوں اور علاقوںمیںپائے جانے والے اونٹ جسامت اور رنگت میںایک دوسرے سے تھوڑے مختلف ہو سکتے ہیں لیکن ان کی خصوصیات قریبا ایک جیسی ہی ہوتی ہیں.
اونٹ میٹھا اور کھارا دونوں طرح کا پانی پی سکتا ہے۔ یہ یہاں تک کہ ڈیڈ سی (بحیرہ مردار) کا پانی بھی پی سکتا ہے اور اسے کچھ نہیں ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اونٹ کے گردے پانی کو فلٹر کرتے ہیں وہ پانی سے نمک کو الگ کر کے اسے پینے کے لیے موزوں تازہ پانی میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ اسی طرح، اونٹ کانٹے بھی کھاتا ہے، لیکن یہ اس کے معدے یا آنتوں کو نقصان نہیں پہنچاتے، کیونکہ اس کا لعاب کانٹوں کو ایسے گھلا دیتا ہے جیسے تیزاب۔
اونٹ کی دو پلکیں ہوتی ہیں: ایک پتلی اور شفاف، جبکہ دوسری موٹی اور گوشت دار۔ جب صحرا میں ریت کا طوفان آتا ہے تو یہ اپنی شفاف پلک بند کر لیتا ہے تاکہ ریت آنکھوں میں نہ جائے۔ اس کے علاوہ، اونٹ اپنے جسم کا درجہ حرارت بھی تبدیل کر سکتا ہے: اگر سردی ہو تو اس کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے، اور اگر صحرا میں گرمی ہو تو اس کا جسمانی درجہ حرارت کم ہو جاتا ہے۔ اس خوبصورت اور حیرت انگیز جانور کی یہ خصوصیات واقعی متاثر کن ہیں۔



