آخر موت ہے،کسی نے سدا نہیں‌رہنا

سابق ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف اتنے دن بھی اپنے فارم ہائوس میں نہ رہ سکے جتنے دن اس کی تعمیر میں‌ لگے
اصل کامیابی عاجزی، عدل و انصاف، اور اللہ تعالیٰ کے احکام پر چل کر اپنی دائمی زندگی سنوارنے میں ہے

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)سابق ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف نے اسلام آباد میں کئی ایکڑ پر محیط ایک شاندار فارم ہاؤس تعمیر کروایا، مگر جتنے برس اس کے بنانے میں صرف ہوئے، اتنے دن بھی انکو اس فارم ھاوس میں رہنا نصیب نہ ہوا۔ ملک کے اس وقت کے سیاسی حالات نے اس کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا اور زندگی کے آخری ایام مہلک بیماری میں مبتلا ہو کر دبئی کے ایک چھوٹے سے فلیٹ میں کسمپرسی کے عالم میں گزارے اور آخرکار خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
یہ واقعات ہر صاحبِ اقتدار اور اشرافیہ کے لیے ایک کھلی نشانی ہے کہ یہ دنیا فانی ہے اور انجام سب کا ایک ہی ہے اپنی باری پر فنا ہونا- تاریخ کے اوراق میں فرعون، نمرود اور قارون جیسے طاقتور حکمرانوں کے قصے آج بھی گواہ ہیں کہ محلات، خزانے اور طاقت کسی کے کام نہ آئے۔ جنہیں لوگ خدائی طاقت سمجھتے تھے، وہ بھی مٹی تلے دفن ہو گئے۔ اس لیے جب ہر ذی‌شعور جانتا ہے کہ نہ محل ساتھ جاتا ہے، نہ عہدہ اور نہ ہی یہ بے دریغ سرکاری طاقت، اور انجام صرف موت ہے، تو پھر زندگی کو فرعونی تکبر میں کیوں ضائع کیا جاتا ہے؟ اصل کامیابی عاجزی، عدل و انصاف، اور اللہ تعالیٰ کے احکام پر چل کر اپنی دائمی زندگی سنوارنے میں ہے۔ اللہ تعالی’ سب کو قران پاک اور سنت کے احکامات کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق دیں-