
کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے دکی کی ایک مقامی کول کمپنی کی کوئلہ کانوں پر نامعلوم مسلح افراد نے راکٹ لانچر اور دستی بموں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 20 کان کن جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوگئے۔دکی کی ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کول کمپنی پر حملے کے نتیجے میں 20 مزدور جاں بحق اور متعدد زخمی ہونیکے علاوہ حملہ آوروں نے 10 کوئلہ کانوں کے انجن بھی آگ لگا کر نذر آتش کر دیے ہیں۔
ڈسٹرکٹ چیئرمین دکی حاجی خیر اللہ ناصر نے کہا کہ حملہ آوروں نے حملہ میری کوئلہ کانوں پر کیا ہے اور اس حملے میں ہینڈ گرینیڈ اور راکٹ لانچر سمیت دیگر بڑے ہتھیار استعمال کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس اور ایف سی کو 2 گھنٹے پہلے اطلاع دی گئی تھی لیکن ابھی تک کوئی نہیں پہنچا ہم اپنی مدد آپ کے تحت موقع سے لاشیں اٹھا رہے ہیں اور زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کر رہے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کوئلے کی کانوں پر حملے میں اموات کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے متعدد زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔
ایس ایچ او دکی ہمایوں خان ناصر نے کہا ہے کہ مسلح افراد نے مزدوروں کو ٹولیوں کی شکل میں یکجا کرکے فائرنگ کی ہے جبکہ حملہ آوروں نے کوئلہ کانوں کی مشینری کو بھی جلایا ہے۔ایس ایچ او دکی کا کہنا ہے کہ 17 لاشیں سول اسپتال منتقل کر دی گئی ہیں جبکہ باقی لاشیں منتقل کی جا رہی ہیں جاں بحق ہونے والے 20 مزدوروں میں سے 2 کا تعلق افغانستان، 3 کا پشین، 1 کا کچلاک، 4 کا قلعہ سیف اللہ، 3 کا ژوب اور 1 مزدور کا تعلق لورالائی سے ہے جبکہ حملے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 7 ہے جاں بحق اور زخمی ہونے والے تمام مزدور پشتون ہیں۔
میڈیکل آفیسر دکی اسپتال ڈاکٹرجوہر سدوزئی کے مطابق مسلح افراد کے حملے میں زخمی ہونے والوں کو دکی اسپتال میں طبی امداد کے بعد ٹیچنگ اسپتال لورالائی منتقل کردیا گیا ہے۔ میڈیکل آفیسر کا بتانا ہے کہ دکی کوئلہ کان حملے میں 19 افراد جاں بحق ہوئے۔
وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے دکی میں بے گناہ مزدوروں کے قتل کی مذمت کرتیہوئے واقعے پر برہمی کا اظہار کیا اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا دہشت گردوں کا ایجنڈا پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے، مزدوروں کو سافٹ ٹارگٹ سمجھ کر نشانہ بنایا جاتا ہے، دہشت گرد بزدل ہیں، دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھی کوئلہ کانوں پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔


