
اسلام آباد: چینی وزیر اعظم لی کیانگ تین روزہ سرکاری دورے پر پاکستانپہنچ گئے۔ چینی وزیر اعظم 17 اکتوبر تک پاکستان میں قیام کریں گے جن کے ہمراہ تجارت، خارجہ، قومی ترقی اور اصلاحاتی کمیشن کے وزرا بھیپاکستان آئے ہیں ۔ وفد میں چائنہ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کارپوریشن ایجنسی اور دیگر سینیئر حکام بھی شامل ہیں۔حکام کے مطابق دورے کا ایجنڈا وسیع ہے جس میں تعاون کو وسعت دینے اور سی پیک کے اگلے مرحلے کو شروع کرنے پر توجہ دی جائے گی، پاور سیکٹر کے قرضوں کا دوبارہ جائزہ بھی پاکستانی ایجنڈے میں شامل ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف اور چینی ہم منصب لی چیانگ کی موجودگی میں پاکستان اور چین کے درمیان مختلف شعبہ میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کردیے گئے ہیں جبکہ گوادر ایئرپورٹ کا ورچوئل افتتاح کردیا گیا۔
چینی وزیراعظم لی چیانگپیر کو چار روزہ سرکاری دورے پر وفد کے ہمراہ ایئرچائنا کے طیارے میں نورخان ایئربیس پر پہنچے جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے ان کا بھرپور استقبال کیا، گل دستے پیش کیے گئے، توپوں کی سلامی دی گئی۔ان کے ہمراہ وفاقی وزراء بھی موجود تھے۔
بعد ازاں چینی وزیرِ اعظم لی چیانگ وزیرِ اعظم ہاس پہنچے جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا، دونوں ممالک کے قومی ترانوں کی دھنیں بجائی گئیں، مسلح افواج کے دستوں نے مہمان کو گارڈ آف آنر دیا سلامی پیش کی۔ شہباز شریف نے اپنے چینی ہم منصب کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف اور چین کے وزیراعظم لی چیانگ کے درمیان وزیراعظم ہاس اسلام آباد میں وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے دوران، دونوں رہنماں نے دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوں پر تبادلہ خیال کیا اور باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور پر بات چیت کی۔ دونوں رہنماں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پاک چین اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ ،جو کہ باہمی اعتماد اور مشترکہ اصولوں پر مبنی ہیاسے وقت کے ساتھ مزید تقویت مل رہی ہے۔
دونوں رہنمائوں نے بنیادی نوعیت کے تمام معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) فیز 2 کی اعلی معیار پر ترقی کے لیے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے باہمی سود مند اور پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے صنعت، زراعت کی جدیدیت، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، سائنس اور ٹیکنالوجی سمیت، تمام جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ دونوں رہنماں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ سی پیک کے تحت تعاون ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں چینی باشندوں اور منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا یقین دلایا۔ دونوں فریقین نے اعلی سطح کے روابط کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا جس میں دو طرفہ تعاون کے تمام شعبوں کو مضبوط کرنا شامل ہے۔
ملاقات میں چینی صنعت کی پاکستان میں ری لوکیشن کے حوالے سے بات چیت ہوئی اور پاکستان میں چینی سرمایہ کاری بڑھانے کے حوالے سے حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان اور چین علاقائی اور عالمی اہمیت کے مسائل اور کثیر الجہتی فورمز پر بھی قریبی مشاورت جاری رکھیں گے۔
ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان سی پیک ورکنگ گروپ، اسمارٹ کلاسز روم، گوادر پر ساتویں جوائنٹ ورکنگ گروپ، انسانی وسائل کی ترقی، اطلاعات اور مواصلات، آبی وسائل، غذائی تحفظ کے شعبہ، مشترکہ لیبارٹریوں کے قیام، ٹیلی ویژن پروگرامز کی مشترکہ پروڈکشن، کرنسی کے تبادلے اور سلامتی کے شعبے میں ایم او یوز سائن کیے گئے اور وزرا و سیکریٹریزی نے دستاویزات کا تبادلہ کیا۔
وزیراعظم عوامی جمہوریہ چین لی چیانگ کا پاکستان پہنچنے پر بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان حکومت کی 23 وی میٹنگ میں شرکت کرنے پر خوشی ہے، اس دورے کے ذریعے میں دونوں ممالک میں وسیع ، گہرے تبادلوں کا منتظر ہوں، پاکستان بھی اپنی اصلاحات اور ترقیاتی کاوشوں کے لیے پرعزم ہے، پاکستان ، چین کا ہر موسم میں ساتھ دینے والا آہنی دوست ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق چینی وزیر اعظم لی چیانگ وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر دورہ کر رہے ہیں، چینی وزیر اعظم 17 اکتوبر تک پاکستان میں قیام کریں گے جن کے ہمراہ تجارت، خارجہ، قومی ترقی اور اصلاحاتی کمیشن کے وزرا بھی ہوں گے۔ وفد میں چائنہ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کارپوریشن ایجنسی اور دیگر سینئر حکام شامل ہیں۔


