امریکہ : مظلوم فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کرنے والے طلباء کو سزا، لائبریری میں داخلہ بند
فلسطین ک حق میں مظاہروں پر پولیس نے اس اسکول کے ہزاروں طلبہ کو حراست میں لیا تھا

اسلام آباد:دنیا بھر میں انسانی حقو ق کے علمبردار امریکہ نے مظلوم فلسطینیوں کے حق میںآواز بلند کرنے پر امریکہ کے ہارورڈ لا سکول کی انتظامیہ نے طلبہ کا لائبریری میں طلبہ کا داخلہ ممنوع قرار دیا ہے۔ نومبر 2024 ء تک طلبہ کے لائبریری میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
دی ہارورڈ کرمسن نے رپورٹ کیا ہے کہ ہارورڈ لا اسکول نے فلسطین حامی مظاہروں کے بعد سخت ردعمل کے بعد طلبہ کو اپنی لائبریری میں داخلے سے عارضی طور پر روک دیا ہے۔طلبہ کو جمعرات کو بتایا گیا کہ ہارورڈ لا اسکول کی لائبریری میں نومبر تک ان کا داخلہ ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ طلبہ کے فلسطین حامی احتجاج کے بعد ان کے خلاف یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ مظاہرہ ہارورڈ آوٹ آکوپائیڈ فلسطین نے منعقد کیا تھا۔ خیال رہے کہ اسی گروپ نے فلسطین کی حمایت میںکچھ دنوں کیلئے خیمہ زنی کی تھی۔ طلبہ کے معطل کئے جانے کے بعد دیگر طلبہ نے دوسرے مظاہرے کا انعقاد کیا۔
لاء اسکول کی انتظامیہ مظاہرے میں شامل طلبہ کی شناخت کی کوشش کر رہی ہے۔ہارورڈ لا اسکول اسٹوڈنٹ گورنمنٹ کے شریک صدر ڈیبورا الیکسس اور جون فوسم نے طلبہ کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ طلبہ کو صرف اس لئے نشانہ بنایا گیا کیونکہ انہوں نے کوفیہ زیب تن کیا تھا اور اپنیکمپیوٹر پر فلسطین کی علامت کے اسٹیکرلگائے ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں یونیورسٹی نے فیکلٹی ممبران کو وائیڈنر لائبریری سے ہفتے کے خاموش احتجاج کیلئے معطل کیا تھا۔ قبل ازیں یونیورسٹی نے اسی جگہ پر فلسطین حامی مظاہرے کا انعقاد کرنے کیلئے انڈرگریجویٹ طلبہ پر پابندی عائد کی تھی۔
یاد رہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ہزار فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ امسال امریکہ کے کیمپس میں فلسطین حامی مظاہروں کے دوران پولیس نے ہزاروں طلبہ کو حراست میں لیا تھا۔


