سروسز چیفس کی مدت پانچ سال کرنے کا بل پارلیمنٹ سے منظور

سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد 12 کرنے کا بل بھی منظور

اسلام آباد: پیر کو قومی اسمبلی اور سینٹ نے سروسز چیفس کی مدت 5 سال کرنے اور سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے کے بلوں کی کژت رائے سے منظوری دے دی۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 1952 قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ پاکستان نیوی ترمیمی بل اور تمام سروسز چیفس کی مدت ملازمت 5 سال کرنے کا بل بھی ایوان میں پیش کیا گیا۔
یاد رہے کہ حکومت قومی اسمبلی اجلاس میں تمام بلز ضمنی ایجنڈے کے ذریعے ایوان میں لائی ۔جنہیں وزیر دفاع نے قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ جس پر قومی اسمبلی نے سروسز چیفس کی مدت 5 سال کرنے کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا، اس کے علاوہ قومی اسمبلی نے پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2024 کی بھی منظوری دی۔
بل کے تحت پاک فوج میں جنرل کی ریٹائرمنٹ کے قواعد کا اطلاق آرمی چیف پر نہیں ہوگا، تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا ایکسٹینشن کی صورت آرمی چیف بطور جنرل کام کرتا رہے گا۔
اس کے علاوہ ایوان نے پاکستان ائیر فورس ایکٹ 1953 اور پاکستان نیوی ترمیمی بل کی بھی کثرت رائے سے منظوری دی ہے۔ بلز کی منظوری کے بعد سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس منگل دن 11 بجے تک ملتوی کردیا۔
قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجرترمیمی بل 2024 کی بھی کثرت رائے سے منظوری دی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے سے زائد کی تاخیر سے اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت شروع ہوا۔ وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔اس موقع پر اپوزیشن کی طرف سے بلز کی شدید مخالفت کی گئی اور ایوان میں نو نو کے نعرے لگائے گئے۔
اپوزیشن کے احتجاج کے دوران وزیر قانون نے پریکٹس اینڈپروسیجر ترمیمی آرڈیننس اور سپریم کورٹ میں ججزکی تعدادبڑھانے کا بل ایوان میں پیش کیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 تک کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت بنائی ہے اس کیلئے بھی ججز چاہیے تھے، ججز کی تعداد بڑھانے کا مقصد زیرالتوا مقدمات کی تعداد کم کرنا ہے۔
وزیرقانون نے اسلام آباد ہائیکورٹ ترمیمی بل بھی ایوان میں پیش کیا۔
بل پیش کیے جانے کے بعد سپریم کورٹ ججز کی تعداد 34 کرنیکی قانون سازی پرکارروائی شروع کی گئی تاہم اس دوران اپوزیشن کا ایوان میں شور شرابہ جاری رہا، اپوزیشن نے اسپیکر کے ڈائس کا گھیرا ئوکرکے احتجاج کیا اور بلز کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ تاہم اپوزیشن کے احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے کا بل منظور کرلیا اور بل کے مطابق چیف جسٹس پاکستان
کے علاوہ سپریم کورٹ میں اب ججز کی تعداد 33 ہوگی۔اس کے بعد قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجرترمیمی بل 2024 کی شق وار کثرت رائے سے منظوری دی۔
قومی اسمبلی نے اسلام آباد ہائیکورٹ ایکٹ میں ترمیم کا بل بھی منظور کرلیا جس کے تحت ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد 9 سے بڑھ 12 ہوگی۔
قومی اسمبلی کے بعد رات گئے ایوان بالا(سینٹ ) نے بھی ان بلوں کی کثرت رائے سے منظوری دے دی ہے۔