آزاد مسلم نوجوان کا صدر ٹرمپ کے نام پیغام

‏‎ ‎
ہم، آزاد مسلمان نوجوان، اعلان کرتے ہیں کہ امریکہ کی مختلف ممالک میں جاری پالیسیاں انسانیت کے لیے سنگین ‏خطرہ بن چکی ہیں۔ آج، صدر ٹرمپ نے نہ صرف اپنی انتظامیہ کے مظالم کو دوام بخشا، بلکہ اسلامی عقائد، مذہبی ‏شعائر، اور روحانی قیادت کی توہین کر کے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو شدید مجروح کیا ہے۔
پاکستان میں‌ایران کے سفارتخانہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں‌کہا گیا ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای کے خلاف دی جانے والی دھمکیاں امریکی حکومت کی جارحانہ پالیسیوں کا ایک نیا اور خطرناک ‏موڑ ہیں، جو نیوکونز اور نیتن یاہو کی بےبصیرتی پر مبنی سوچ کا عکس ہیں۔
ہم واضح کرتے ہیں کہ کسی بھی غیرذمہ دارانہ اقدام یا جارحیت کے نتائج سنگین ہوں گے۔ صدر ٹرمپ، آپ کو یہ ‏بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ آپ کی زندگی، سلامتی اور سیاسی مستقبل اب مسلمانوں کی گہری نظر میں ہے۔ اگر ‏کوئی حد پار کی گئی، تو آپ کی صدارت کا تسلسل ممکن نہیں رہے گا۔ اس کے بعد جو ہو گا، وہ ہماری ترجیح نہیں ‏ہو گا۔
امریکہ میں امن کے حامیوں کے نام پیغام (جیسے وانس، تلسی گیبارڈ، ٹکر کارلسن وغیرہ):‏
ہم جانتے ہیں کہ بولٹن، پومپیو، اور اب نیتن یاہو جیسی شخصیات کا منصوبہ اسلامی دنیا کی ممتاز قیادت کو نشانہ ‏بنانے پر مبنی ہے۔ یہ پالیسی خطے کو اس نہج پر لے جائے گی جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو گی۔
ہم خبردار کرتے ہیں کہ اگر صدر ٹرمپ نیتن یاہو کی بےبنیاد اور خطرناک تجویزوں کے پیچھے چلتے رہے، تو نہ ‏صرف ان کی اپنی زندگی بلکہ امریکہ کے تمام شہریوں کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔ یہ صورتحال عراق، ‏افغانستان، اور ویتنام جیسے تنازعات سے کہیں زیادہ تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔ دنیا بھر کے آزاد انسان اور مسلمان ‏اس جارحیت کے خلاف سخت ردعمل دیں گے۔
امریکہ میں جنگ کے حامی عناصر کے نام پیغام (جیسے مارکو روبیو، ٹیڈ کروز وغیرہ):‏
ہم، آزاد مسلمان نوجوان، اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ امریکی حکومت کی حالیہ پالیسیوں نے عالمی انسانیت کو ‏شدید خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ اسلامی مقدسات، مذہبی قیادت اور عقائد کی توہین کوئی معمولی بات نہیں، اور ‏صدر ٹرمپ کی جانب سے آیت اللہ خامنہ ای کے خلاف بیان بازی نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔
جو عناصر اس پالیسی میں شریک ہوں گے، چاہے وہ حکومتی اہلکار ہوں یا مشیر، ان کی سلامتی، حیثیت اور مستقبل ‏اب محفوظ نہیں رہیں گے۔ ہم خبردار کرتے ہیں کہ اگر اسلامی قیادت کے خلاف کوئی جارحیت کی گئی، تو اس کا ‏ردعمل صرف مشرق وسطیٰ یا کسی مخصوص سرحد تک محدود نہیں رہے گا۔ دنیا بھر کے مسلمان اس پر سخت ‏کارروائی کریں گے۔
نیتن یاہو، جس کے مشورے پر ٹرمپ چل رہے ہیں، خود ان کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن سکتے ہیں۔