ہر غیر فطری اٹھان کو ایک دن زوال ہوتا ہے

بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی،ملک ریاض اور بھیڑیا ٹاؤن کی اٹھان ہی غلط تھی
ججوں‌، جرنیلوں، صحافیوں ، سیاستدانوں اور مولویوں‌کوایک ساتھ نوازنے والا بھی پکڑ میں آگیا
پاکستان میں پٹواری سے محمکہ مال اور واپڈا افسران تک بدعنوانیوں کو عام کرنے میں ملک ریاض کا بڑا کردار
محکمہ جنگلات کی 2200 کنال اور سی ڈی اے کی 1800 کنال کے مقدمات سالہال سے عدالتوں‌میں زیر سماعت ہیں
امتیاز احمد وریا
کسی کو اچھا لگے یا برا۔ ملک ریاض اور بھیڑیا ٹاؤن کی اٹھان ہی غلط تھی۔اس نے اپنے ناجائز کاروبار کو تحفظ دینے کے لیے ججوں ، جرنیلوں ، سیاست دانوں اور بعضے صحافیوں کو خوب نوازا اور ایک حد تک مولویوں کو بھی۔ یہ بات عدالتی ریکارڈ پر ہے،اس نے محکمہ جنگلات کی بائیس سو کنال اراضی ہتھیائی اور سی ڈی اے کی 1800 کنال۔ ان کے مقدمات سالہا سال سے عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور ان کے وکیل منے پروّنے ہوتے ہیں ۔
ان میں ایک ہمارے اعتزاز احسن ہیں جن کی دلائل کی بنیاد پر مقدمے ہارنے کی طویل تاریخ ہے مگر وہ بحریہ ٹاؤں کے مقدمات میں تاریخ پر تاریخ لینے کی ہی فیس قبول فرمایا کرتے تھے۔اگر شک ہو تو ریکارڈ ملاحظہ کر لیجیے۔سرکاری اراضی کے علاوہ جن لوگوں سے ان کی آبائی اراضی زبردستی چھینی گئی تھی، ان کے الگ قصے ہیں۔
پاکستان میں پٹواری سے مال افسرو ں اور واپڈا افسروں تک بدعنوانیوں کو عام کرنے میں ملک ریاض کا بڑا کردار ہے اور اس کی ناجائز دولت میں قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی برابر کے ملوث ہیں۔
بحریہ انکلیو میں ایک سابق چیف جج اور بعض ججوں کی محل نما کوٹھیوں کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ وہ کیسے بنیں اور وہ کیونکر مالک بن بیٹھے ۔ لاہور میں پیپلز پارٹی کو بلاول ہاؤس کس کھاتے میں ملا۔
ملک ریاض کی بدعنوانیوں کی ہوشربا داستانیں بیان کرنے کے لیے دفاتر درکار ہیں اور ہاں اس کا 70 کی دہائی میں قومیائی گئی صنعتوں سے کوئی موازنہ نہیں بنتا۔ان میں سے کسی صنعت کار نے یوں قومی وسائل نہیں لوٹے ہوں گے لیکن یار لوگ بھتا حلال کرنے کے لیے بہت دور کی کوڑی لارہے ہیں۔ کوئی کہ رہا ہے کہ اس کے خلاف کارروائی بھٹو دور میں صنعتوں کو قومیانے ایسے اقدام کے منافی ہے۔ ہر غیر فطری اٹھان کو ایک دن زوال ہوتا ہے۔سرکاری اور نجی ملکیتوں پر قبضے کا کچھ تو نتیجہ برآمد ہوگا۔ اور ہاں بحریہ ٹاؤن کراچی کے قصے۔کسی ملک میں ایسی گھناؤنی واردات کہاں ہوئی ہوگی۔