رزق حلال عین عبادت ہے،

محنت کشوں کو عزت و مقام دینا اخلاقی و دینی فریضہ ہے،عامر صدیقی
راولپنڈی( نیوزرپورٹر) مزدور سے بڑھ کر محنت و مشقت کون کرسکتا ہے یکم مئی آج کا دن 1886 کے ان مزدوروں محنت کشوں کو سلام پیش کرنے کےلئے منایا جاتا ہے جنہوں نے جبر و استبداد کیخلاف آواز بلند کرتے ہوئے محنت کشوں، مزدوروں کے حقوق کےلئے لازوال قربانیاں پیش کیں ان خیالات کا اظہار جماعت اہلسنت راولپنڈی ڈویژن کے ناظم اطلاعات اور ترقی پسندفلاحی تنظیم کے صدر محمد عامر صدیقی نے محنت کشوں کے عالمی دن کے حوالے سے کیا انہوں نے کہا کہ محنت کشوں کا معیشت کی ترقی میں کلیدی کردار ہے ایک عمارت میں تعمیر کے آغاز سے لیکر منزلوں کی تعمیر اور پھر آرائش زیبائش کا سہرا انہی مزدوروں کے سر ہے، روز مرہ زندگی اور ہر ہی شعبہ زندگی میں محنت کشوں، مزدوروں کا کردار لائق تحسین ہے، افسوس مگر آج بھی مزدور اپنے حقوق، ضروریات زندگی سے محروم ہیں مزدوروں کےلئے اپنے بچوں کو صحت و تعلیم اور بنیادی ضروریات پوری کرنا دن بدن مشکل ہوتا جا رہا ہے آج کا دن جن کے نام منایا جا رہا ہے وہ مزدور آج بھی محنت و مشقت میں مصروف نظر آرہے ہیں اور وہ یہ عمل امیر بننے کےلئے نہیں بلکہ پیٹ کی آگ بجھانے اور دو وقت کی روٹی سے اپنے خاندان کا بھرم قائم رکھنے کیلئے مزدوری پر مجبور ہے.
اللہ نے محنت کش کو اپنا دوست قرار دیاہے، مزدور کی مزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کرنا دین اسلام کا حکم ہے محنت کشوں کو عزت و مقام دینا اخلاقی و دینی فریضہ ہے ہمیں ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا چاہئے عامر صدیقی نے کہا کہ حکومت معاشی حالات سدھارے،بھارت جیسے دشمن کو شکست دینے کیلئے قوم کی طرح مزدور بھی یکجا و متحد ہیں،آج مزدور تو کیا قوم کا ہر فرد اذیت سے دوچار نظر آتا ہے ملک کو اندھیروں اور بحرانوں نے جکڑ رکھا ہے بجلی، گیس، پانی صحت و تعلیم سمیت بنیادی حقوق عوام کی دسترس سے دور ہو چکے ہیں مہنگائی اور بیروزگاری بدامنی کے سبب ملک میں جرائم بڑھتے جا رہے ہیں عدالتوں میں انصاف کےلئے فیصلوں میں تاخیر سے مجرموں کے حوصلے بلند ہوتے ہیں قوم چوروں مجرموں کا کڑا احتساب چاہتی ہے لوٹی ہوئی دولت وطن واپس لاکر IMF کے چنگل سے چھٹکارا ملک کو سہارا دے گا پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتیں عوام پر بوجھ بن چکیں، کیا یہ ظلم نہیں؟ کہ ایک غریب مزدور تو ان سہولیات کا بھاری بوجھ اٹھائے اور حکمران و اشرافیہ مفت سہولیات سے لطف اندوز ہوں،مفت سہولیات کا خاتمہ اشد ضروری ہے تاکہ ہر کوئی اپنا بوجھ خود اٹھائے معیشت مستحکم ہو اور تعمیر و ترقی کا سفر آگے بڑھے، حکمران محنت کشوں کو ہر ممکن سہولیات اور ہر موقع پر ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہو گا۔