امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے خوشی کا اظہار،جوہری تنصیات محفوظ ہیں، ایران
حملے کے خدشے کے پیش نظر محفوظ مقام پر منتقل کردیا تھا، کوئی تابکاری بھی نہیں پھیلی
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی اور سعودی عرب نے بھی ایران کےتابکاری نہ پھیلنے کے بیان کی تصدیق کر دی
لاطینی امریکہ اور پاکستان سمیت کئی ممالک کی امریکی حملوںکی شدید مذمت ،بعض نے قابل افسوس قراردیا ، مذاکرات پر زور
طاقتور ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ انسانیت کے طے کردہ اصولوں کی خلاف ورزی کریں، چاہے آپ امریکا ہی کیوں نہ ہوں،چلی
سعودی عرب نے محض تشویش کا اظہار کرنے پر اکتفا کیا،ایران نے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کے ساتھ ساتھ جوابی کاروائی کی دھمکی دے دی
اسلام آباد(محمدرضوان ملک)ایران اسرائیل جنگ میںامریکہ بھی کود پڑا ہے اور اتوار کی صبح امریکہ نے بی 2 بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر دیا. امریکی صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پوسٹ پر کہا کہ ہم نےایران میں3جوہری تنصیبات کونشانہ بنایا ہے اور کامیاب حملےکرکےتمام طیارےواپس آگئے ہیں اور اس وقت تمام طیارےاب ایران کی فضائی حدودسےباہرہیں،امریکی صدر نے کہا کہ بموں کاایک پوراپےلوڈپرائمری سائٹ پرگرادیاگیا ہے. فردو،نطنزاوراصفہان میں جوہری تنصیبات پرحملےکیےگئے ہیںِ .امریکی بی2بمبارطیاروں نےایرانی نیوکلیئرسائٹس پرحملےکیے ہیں.دوسری طرف ایران کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام محفوظ ہے اور کسی قسم کے کوئی تابکاری اثرات نہیںپھیلے ہیں. ممکنہ خطرے کے پیش نظر ایٹمی مواد کو یہاںسے محفوظ مقام پر شفٹ کر دیا گیا تھا.
تہران کی جانب سےجوابی کارروائی کااعلان بھی کیا گیا ہے اور ایران نے اس کے کچھ گھنٹے بعد ہی اسرائیلی شہروں پر میزائلوںکی بارش کر دی حیفہ اور تل ابیت پر کئی ایک میزائل داغے گئے جس سے کافی تباہی ہوئی ہے.
امریکی صدرٹرمپ نےسوشل میڈیاپوسٹ میں حملہ آورفوجیوں کومبارکباددی انہوںنے کہا اب امن کاوقت ہےایران کواب اس جنگ کوختم کرنےکےلیےراضی ہوناچاہیے.امریکی صدر کا کہنا تھا کہ دنیامیں کوئی اورفوج ایسانہیں کرسکتی انہوںنے کہا اسرائیل کوامریکی حملےکی پیشگی اطلاع دی گئی تھی.
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حملے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد ٹرم پنے انہیں ٹیلی فون پر اطلاع دی تھی.بعد ازاں، اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو پیغام میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ آج رات جو امریکا اور صدر ٹرمپ نے غیر معمولی طاقت کا مظاہرہ کیا، امریکا واقعی بے مثال ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایرن کے جوہری نتصیبات پر حملہ کرنے کا فیصلہ تاریخ بدل دے گا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی حملے کے بعد سفارت کاری کی فی الحال کوئی گنجائش باقی نہیں رہی، سفارت کاری کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہنا چاہیے، لیکن فی الحال ایسا نہیں ہے۔قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق امریکی حملے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے عباس عراقچی نے کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ بین الاقوامی قانون کی ناقابل معافی خلاف ورزی ہے۔
سوشل میڈیا ایکس پر انہوںنے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن امریکہ نے ایران کی پرامن ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر کے اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور این پی ٹی کی سنگین خلاف ورزی کا ارتکاب کیا ہے۔آج صبح کے واقعات اشتعال انگیز ہیں اور اس کے لازوال نتائج ہوں گے۔ اقوام متحدہ کے ہر رکن کو اس انتہائی خطرناک، لاقانونیت اور مجرمانہ رویے پر چوکنا ہونا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے چارٹر اور اس کی دفعات کے مطابق جو اپنے دفاع میں جائز ردعمل کی اجازت دیتا ہے، ایران اپنی خودمختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام اختیارات محفوظ رکھتا ہے۔
ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے تابکاری نہ پھیلنے کی تصدیق کرتے ہوئے پیر کو بورڈ آف گورنرز کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ فی الحال فردو، اصفہان اور نطنز میں امریکی حملوں کے بعد ایران سے باہر تابکاری کی سطح میں کسی قسم کے اضافے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ایجنسی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ایران کی تین جوہری تنصیبات، جن میں فردو بھی شامل ہے، پر حملوں کے بعد آئی اے ای اے تصدیق کرتا ہے کہ اب تک ایران سے باہر تابکاری کی سطح میں کسی اضافے کی نشاندہی نہیں ہوئی ہے۔
ایران کے پاسداران انقلاب کی جانب سے بھی کہا گیا ہے کہ ایران کی جوہری صلاحیتیں بیرونی حملوں کے باوجود مضبوط اور محفوظ ہیں، ہم پرزور طریقے سے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ایران کی مقامی اور پُرامن جوہری ٹیکنالوجی کو کسی بھی حملے سے تباہ نہیں کیا جا سکتا۔
پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ خطے میں امریکی فوجی اڈوں کی وسیع موجودگی طاقت کی علامت نہیں، بلکہ کمزوری کا پہلو ہے.
ایران پر امریکی حملے کے بعد یمن کے حوثیوں نے بھی بحیرہ احمر میں امریکی بحری جہازوں پر حملوں کا اعلان کردیا ہے.یمن کی حوثی حکومت نے کہا ہے کہ وہ اپنی مسلح افواج کے اس اعلان کی حمایت کرتی ہے جس میں ایک روز قبل یہ کہا گیا تھا کہ اگر امریکا نے ایران پر حملے کیے تو وہ بحیرۂ احمر میں امریکی بحری جہازوں کو نشانہ بنائیں گے۔یہ بیان امریکا کی جانب سے ایران پر حملے کے بعد جاری کیا گیا ہے۔
پاکستان نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حملے بین الاقوامی قانون کے تمام اصولوں کی خلاف ورزی ہیں، ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے.
او آئی سی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے ایران پر اسرائیلی حملوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان، ایران کے دفاع کے حق کی مکمل حمایت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت ایران کے جائز حقِ دفاع کی مکمل حمایت کرتا ہے، خاص طور پر اسرائیل کی جانب سے کی گئی بلااشتعال اور کھلی جارحیت کے تناظر میں۔انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل نے ایران پر حملے اُس وقت کیے جب بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) ایران میں اپنی نگرانی اور تصدیقی سرگرمیاں انجام دے رہی تھی اور ان حملوں کے ذریعے اسرائیل نے بین الاقوامی قانون، آئی اے ای اے کے آئین اور متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی کی۔
لاطینی امریکا کے ممالک کی ایران پر امریکی حملے کی مذمت کی ہے جبکہ آسٹریلیا و نیوزی لینڈ کا سفارتکاری پر زوردیا ہے.
ایران پر امریکی حملوں کے بعد دنیا بھر سے ردعمل سامنے آرہا ہے، لاطینی امریکی ممالک نے اسے غیر قانونی قرار دے کر شدید مذمت کی ہے، جب کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے کشیدگی کم کرنے اور سفارتی حل پر زور دیا ہے۔
کیوبا کے صدر میگوئل دیاز کانیل نے امریکی بمباری کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے خطرناک کشیدگی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام انسانیت کو ایک ایسے بحران میں دھکیل دے گا، جس کے نتائج ناقابلِ تلافی ہوسکتے ہیں۔
چلی کے صدر گیبریل بورِک نے بھی امریکی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا۔انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کیے گئے پیغام میں لکھا کہ چلی، امریکی حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، طاقتور ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ انسانیت کے طے کردہ اصولوں کی خلاف ورزی کریں، چاہے آپ امریکا ہی کیوں نہ ہوں۔
وینزویلا کی جانب سے بھی امریکی بمباری کی شدید مذمت کی گئی۔ٹیلی گرام پر جاری بیان میں وینزویلا کے وزیر خارجہ ایوان گل نے کہا کہ ہم اس بمباری کی بھرپور اور دوٹوک انداز میں مذمت کرتے ہیں، جو امریکا نے اسرائیل کی درخواست پر انجام دی۔
آسٹریلیا و نیوزی لینڈ کا کشیدگی کم کرنے اور سفارتکاری پر زور
آسٹریلوی حکومت نے بظاہر امریکی صدر ٹرمپ کے اقدامات کی بالواسطہ حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ ایران کا جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام عالمی سلامتی کے لیے خطرہ رہا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ اب وقت ہے امن کا، آسٹریلیا نے مزید کہا کہ ہم مسلسل کشیدگی کے خاتمے، بات چیت اور سفارتکاری کی اپیل کرتے ہیں۔نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز نے امریکی کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا، تاہم انہوں نے حملوں کی مذمت نہیں کی۔
سعودی عرب اور عراق نے امریکی حملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے. دوسری طرف ایران نے آبنائے ہرمز کو بند کرنے اور امریکہ کو جوابی کاروائی کے لئے تیار رہنے کی دھمکی دے دی ہے.
امریکی حملوںکے کچھ گھنٹے بعد ایران نے اسرائیل پر جوابی میزائل حملے اسرائیلی شہر تل ابیب حیفہ اور مقبوضہ بیت المقدس دھماکوں سے گونج اٹھےاسرائیل نے 23 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے. 23 اسرائیلی زخمی ہوگئے، اسرائیلی فوج نے 2 ایرانی ڈرون مار گرانے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔برطانوی خبر رساں اداے رائٹرز کے مطابق ایران نے امریکی حملوں کے بعد ایران نے اسرائیل کو میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے مقبوضہ بیت المقدس اور تل ابیب کے اوپر دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
تسنیم نیوز کے مطابق پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ حالیہ میزائل حملوں میں اسرائیل کے بن گوریون بین الاقوامی ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا گیا، ساتھ ہی حیتیاتی تحقیقی مرکز، اہم معاون اڈوں، اور مختلف سطحوں پر موجود کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز پر بھی حملے کیے گئے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ان حملوں میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے مائع ایندھن اور ٹھوس ایندھن والے میزائلوں کا استعمال کیا گیا۔تہران ٹائمز کے مطابق ایرانی حملوں کے نتیجے میں فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔
ایران کی جانب سے میزائل حملوں کی اطلاع ملنے کے بعد ملک بھر میں سائرن بجنے لگے اور فضائی دفاعی نظام فوری طور پر فعال کر دیا گیا، جس کے نتیجے میں تل ابیب اور یروشلم میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل میں میزائل حملوں سے متعلق رپورٹنگ پر سخت عسکری سنسر شپ عائد ہے، تاہم سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 13 جون کو ایران کے ساتھ جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک ملک بھر میں کم از کم 50 میزائل گرنے کی تصدیق کی گئی ہے اور 25 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دریں اثنا، اسرائیلی فوج نے ایران سے بھیجے گئے 2 ڈرونز گرانے کا دعویٰ کیا ہے، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مشرق کی جانب سے چھوڑے گئے ڈرونز کو اردن کی سرحد کے قریب روک لیا گیا ہے۔
دریں اثنا، اسرائیل کی ایئرپورٹس اتھارٹی نے حالیہ پیش رفت کے پیش نظر فضائی حدود کو تاحکم ثانی بند کرنے کا اعلان کردیا۔
بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ مصر اور اردن کے ساتھ زمینی سرحدی گزرگاہیں معمول کے مطابق کام کر رہی ہیں۔
امریکہ کے ایرانی جوہری تنصیبات پر برائے راست حملے



