فرانسیسی صدر کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، امریکا نے مخالفت کر دی

لاپرواہی پر مبنی فیصلہ ہے، امریکہ،حماس کی دہشت گردی کو سراہنے کے مترادف، نیتن یاہو

پیرس: یورپی یونین کے اہم ملک اور جی سیون کے ملک فرانس نے فلسطین کو باضابطہ طور پر آزاد ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ امریکہ کی جانب سے فرانس کے اس فیصلے کی شدید مخالفت کی گئی ہے۔ فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں نے کہا ہے کہ فرانس رواں سال ستمبر میں فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لے گامیکخواں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اس کا باضابطہ اعلان نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کیا جائے گا، آج اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ غزہ میں جنگ کا خاتمہ ہو اور شہری آبادی کو بچایا جائے۔انہوں نے کہا کہ امن کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔ ہمیں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے عوام کو بڑے پیمانے پر انسانی امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔
فلسطینی حکام نے میکرون کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ یہ اقدام اسرائیل میں حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد دہشت گردی کو سراہنے کے مترادف ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکا نے فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے، یہ لاپرواہی پر مبنی فیصلہ صرف حماس کے پراپیگنڈے کو تقویت دے گا اور اس سے امن کو دھچکا لگے گا۔
فرانسیسی صدر میکخواں نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ مشرق وسطی میں منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے اپنے تاریخی عزم پر قائم رہتے ہوئے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں حماس کو غیر مسلح کرنے اور غزہ کو محفوظ بنانے اور تعمیر نو کی بھی ضمانت دینی ہوگی۔میکرون نے فلسطینی صدر محمود عباس کو ایک خط بھی ارسال کیا جس میں انھوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اپنے فیصلے کی تصدیق کی ہے۔
میکخواں کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عباس کے نائب حسین الشیخ نے کہا کہ فرانس کا یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور ہماری آزاد ریاست کے قیام کی حمایت کی عکاسی کرتا ہے۔
دوسری جانب نیتن یاہو نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ہم صدر میکخواں کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان حالات میں ایک فلسطینی ریاست اسرائیل کو ختم کرنے کے لیے لانچ پیڈ ہوگی نہ کہ اس کے ساتھ امن سے رہنے کے لیے۔
حماس نے فرانس کے فیصلے کو درست سمت میں ایک مثبت قدم قرار دیا اور دنیا کے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ فرانس کی پیروی کریں۔
واضح رہے کہ اس وقت فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 140 سے زائد تسلیم کرتے ہیں لیکن اسرائیل کے سب سے بڑے حامی امریکہ اور برطانیہ سمیت اس کے اتحادیوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
یورپی یونین کا ہم رکن ہونے اور جی سیون کا ممبر ہونے کے باعث فرانس کے اس اعلان کی بڑی اہمیت ہے ۔جی سیون بڑے صنعتی ممالک کا ایک گروپ ہے، جس میں فرانس کے ساتھ ساتھ امریکہ، برطانیہ، اٹلی، جرمنی، کینیڈا اور جاپان شامل ہیں۔جی سیون ممالک میں کینیڈا پہلے ہی اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کی مخالفت کرتا آیا ہے۔