ایک اورہنسانے والارلاگیا،سینئرفنکار انور علی بھی اب ہم میں نہیں رہے

مرحوم نے 2017 ء میں شوبز کی چکا چوند سے الگ ہو کر اللہ سے دل لگا لیا تھا،چہرے پر سنت رسول بھی تھی

لاہور: دکھی چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے والا ایک اور فنکار اپنے مداحوں کو سوگوار چھوڑگیا ہے۔ ٹی وی ،فلم اور تھیٹر کے معروف فنکار انور علی بھی اب ہم میں نہیں رہے۔ 71 سالہ انورعلی کاشمارتھیٹرکے سینئرفنکاروں میں ہوتاتھا،اپنے منفرد انداز اور بے مثال طنز و مزاح سے انہوں نے لاکھوں لوگوں کے دل جیتے،ان کانام کسی بھی ڈرامے کی کامیابی کی ضمانت سمجھاجاتاتھا۔
1951 میں پیداہونیوالے انورعلی نے فنی کیریئرکاآغازلاہورکے اوپن ایئرتھیٹرسے کیاتھاجس کاشمارپاکستان کے سب سے قدیم تھیٹرزمیں ہوتاہے،یہ وہ تھیٹرہے جہاں پر تقسیم سے پہلے بھی ڈرامے ہواکرتے تھے۔ انورعلی نے اگرچہ ٹی وی،فلم اورتھیٹر پر کام کیالیکن ان کی سب سے زیادہ خدمات تھیٹرکے لئے ہیں،لاہور آرٹس کونسل میں انہوں نے نصف صدی کے قریب کام کیا،ان کے مشہورٹی وی ڈراموں میں سوناچاندی،جنجال پورہ،اندھیراجالا،پنجابی کہانیاں سورج کے ساتھ اورابابیل شامل ہیں،ڈرامہ سیریل ابابیل میں ان کاماماسپیکنگ کاکرداربہت مشہورہواتھا۔
انورعلی کے مقبول تھیٹرڈراموں کی ایک طویل فہرست ہے جن میں پیسہ بولتاہے،نظام سقہ،جہیز،نولفٹ،دکھ سکھ،ہائی جمپ،گیسٹ ہائوس اورانارکلی جیسے ڈرامے شامل ہیں،انہوں نے موجودہ تھیٹرکے پھکڑپن سے بیزارہوکر2017 میں تھیٹرچھوڑدیاتھااورشوبزسے کنارہ کش ہوگئے تھے۔ انورعلی ایک عرصہ سے پھیپھڑوں اور گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے،وہ کئی روزتک اتفاق ہسپتال لاہور میں زیرعلاج رہنے کے بعد ڈسچارج ہوکرگھرگئے تھے کہ پھر طبیعت خراب ہوگئی جس پرانہیں رائیونڈ روڈ کے ایک ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں انہوں نے اپنی آخری سانسیں لیں۔ ان کی نماز جنازہ دو ستمبر بروزمنگل بعد از نماز ظہر ادا کی گئی ۔
سینئر اداکار پھیپھڑوں اور گردوں کے دائمی امراض کا شکار تھے جب کہ زائد العمری کی وجہ سے انہیں دیگر طبی پیچیدگیاں بھی لاحق تھیں۔اداکار کو گزشتہ چند ماہ کے دوران متعدد بار ہسپتال داخل کرایا جا چکا تھا، گزشتہ ماہ 8 اگست کو بھی انہیں تشویش ناک حالت میں لاہور کے نجی ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
شوبزسے وابستہ افراد کی جانب سے ان کے انتقال پر گہرے دکھ کااظہارکیاجارہاہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔