روس سے تیل خریدنے والے ممالک ٹرمپ کی ہٹ لسٹ پر آگئے

بھارت پر ٹیرف 25 سے بڑھا کر 50 فیصد کردیا گیا ،چین پر بھی بڑھا سکتے ہیں، ٹرمپ کا واضح اعلان
ٹرمپ نے بہادرانہ کام کیا ہے،برطانیہ اور باقی یورپ کی ایسا کرنے کی ہمت کب ہوگی،سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن
امریکی سینٹر لنزے گراہم نے بھی ٹرمپ کے اس اقدام کی حمایت کر دی، امریکی اقدام بیحد افسوسناک ہے. بھارتی دفتر خارجہ

اسلام آباد(رپورٹ: محمد رضوان ملک)روس سے تیل خریدنے اور تجارت کرنے والے ممالک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہٹ لسٹ پر آگئے ہیں ۔روس سے تیل خریدنے پر بھارت امریکی عتاب کا شکار ہوگیا ہے اور صدر ٹرمپ نے بھارت پر ٹیرف 25 سے بڑھا کر 50 فیصد کردیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے چین کو بھی دھمکی دی ہے کہ روس سے تیل خریدنے کی وجہ سے چین پر بھی مزید سخت ٹیرف عائد کیا جاسکتا ہے
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ روس سے تیل خریدنے کی وجہ سے چین پر بھی مزید سخت ٹیرف عائد کیا جاسکتا ہے جبکہ روس پر ٹیرف کا تعین بعد میں کریں گے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بھارت پر50فی صد ٹیرف لگایاہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روسی حکام سے بات چیت میں خاصی پیش رفت ہوئی ہے ۔یہ ایک اچھا موقع ہے، روسی حکام سے بہت جلد ملاقات ہو گی۔ مائیکروچپس اور سیمی کنڈکٹرز کی در آمد پر تقریبا 100 فیصد ٹیرف لگائیں گے۔
اس کے علاوہ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ ایران نے اگر دوبارہ جوہری پروگرام شروع کیا تو پھر حملہ کریں گے۔
بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا جس کے بعد اب بھارت پر مجموعی امریکی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا ہے۔وائٹ ہاس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بھارت سے درآمد کی جانے والی اشیا پر اضافی ڈیوٹی عائد کرنا مناسب اور ضروری ہے، بھارت روس سے بلاواسطہ اور بالواسطہ تیل درآمد کر رہا ہے۔صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ بھارت اچھا تجارتی پارٹنر نہیں، بھارت روس سے تیل کی خریداری جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس طرح وہ یوکرین میں جنگی مشین کو ایندھن فراہم کررہا ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ بھارت روس سے سستا تیل خرید کر مہنگا بیچ رہا ہے۔
سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے امریکا کی جانب سے ٹیرف لگانے کے معاملے پر نام لیے بغیر بھارت پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈونلڈٹرمپ نے بہادرانہ اور منطقی کام کیا۔انہوں نے آخرکار ان ممالک کو سزا دی جو روسی تیل وگیس خرید کر پیوٹن کی شیطانی جنگی مشین کو فنڈز فراہم کرتے ہیں۔بورس جانسن نے سوال کیا کہ برطانیہ اور باقی یورپ کی ایسا کرنے کی ہمت کب ہوگی؟
امریکی سینٹر لنزے گراہم نے بھی صدر ٹرمپ کے اس اقدام کی کھل کر حمایت کی ہے۔
دوسری طرف بھارت میں اپوزیشن جماعت کانگرس نے مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ مودی اس لئے خاموش ہیں کیونکہ وہ اپنے صنعتکار دوست کو بچانا چاہتے ہیں جس کے خلاف امریکہ میں تحقیقات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اضافی ٹیرف لگانے پر بھارت نے ردعمل میں کہا ہے کہ بھارت پراضافی ٹیرف عائد کرنے کا امریکی اقدام بیحد افسوسناک ہے۔بھارتی وزات خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت جو کررہا ہے وہی اقدامات کئی دوسرے ممالک بھی اپنے قومی مفاد میں کررہے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکی اقدام ناانصافی پر مبنی، بلاجواز اور غیرمنصفانہ ہیں، بھارت اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔